بلوچ علیحدگی پسندوں کا سرکاری دفتر پر حملہ، تھانہ نذر آتش
9 جنوری 2025پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے ایک دور افتادہ ضلع میں درجنوں بلوچ علیحدگی پسندوں نے ایک سرکاری دفتر پر حملہ کر دیا، ایک بینک کو لوٹ لیا اور ایک پولیس اسٹیشن کو جزوی طور پر نذر آتش بھی کر دیا۔
بلوچستان میں سرحدی تجارت کی بندش کے خلاف زور پکڑتا احتجاج
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے جمعرات نو جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے پی کی رپورٹوں کے مطابق صوبے کے ایک دور دراز ضلع میں درجنوں مسلح بلوچ علیحدگی پسندوں نے ایک سرکاری دفتر پر دھاوا بول کر اسے کچھ دیر کے لیے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس کے علاوہ ان علیحدگی پسندوں نے ایک بینک بھی لوٹ لیا اور ایک مقامی پولیس اسٹیشن کو بھی جزوی طور پر آگ لگا دی۔ جمعرات کے روز پولیس نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے موقع پر پہنچنے سے پہلے ہی حملہ آور وہاں سے فرار ہو چکے تھے۔
اطلاعات کے مطابق بلوچ عسکریت پسندوں کی کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے بدھ کے روز شہر خضدار میں کیے گئے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خضدار کا علاقہ بلوچ علیحدگی پسندوں کی وجہ سے قومی سلامتی کے لیے اتنا ہی بڑا خطرہ بن چکا ہے جتنا کہ مجموعی طور پر پاکستانی طالبان ہیں۔
بلوچستان کی تکلیف معاشی نہیں سیاسی ہے
حکام نے بتایا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ایک مقامی پولیس افسر سہیل خالد نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کے پہنچتے ہی علیحدگی پسند فرار ہو گئے تاہم صورتحال پر قابو پا لیا گیا۔
حالیہ مہینوں میں بلوچستان اور پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا کے عسکریت پسندوں کے تشدد حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور ان پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے کے زیادہ تر الزامات بلوچ علیحدگی پسندوں اور پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم تحریک طالبان پاکستان پر عائد کیے جاتے ہیں۔
بلوچستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے خلاف نیا محاذ؟
پاکستانی طالبان ان افغان طالبان کا اتحادی گروہ ہیں، جو 2021 ء میں ہمسایہ ملک افغانستان میں حکومت میں آ گئے تھے۔ اس پیش رفت نے پاکستانی طالبان کے حوصلے بلند کیے اور پاکستانی حکام کے مطابق ٹی ٹی پی کے کئی رہنما اور جنگجو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔
تیل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان پاکستان کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے مگر وہاں کی آبادی دیگر صوبوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ بلوچستان میں بلوچ قوم پسند رہنما اکثر یہ دعوے کرتے ہیں کہ ملک کی وفاقی حکومت بلوچستان اور بلوچوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے استحصال کی مرتکب ہو رہی ہے۔
ک م / م م (اے پی)