پاکستان: فریقین مذاکرات میں جمود ختم کرنے پر رضامند
3 ستمبر 2014امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سربراہی میں اس مصالحتی جرگے میں لیاقت بلوچ، رحمان ملک، جی جی جمال، حاصل بزنجو اور کلثوم پروین شامل ہیں۔ اس جرگے نے گزشتہ رات عمران خان اور طاہر القادری سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد رحمان ملک نے کہا تھا کہ قوم جلد ہی ایک خوشخبری سنے گی۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی قیادت جرگے کی موجودگی میں آج بدھ کی شب حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے براہ راست ملاقاتیں کرے گی۔ اسی دوران پاکستانی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس آج بدھ کو دوسرے روز بھی منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے مستعفی اراکین اسمبلی نے بھی شرکت کی۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے اجلاس میں اپنے مخصوص جذباتی انداز میں ڈیڑھ گھنٹے سے زائد دورا نیے کی تقریر کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی جماعت جمہوریت کے خلاف ہے اور نہ کبھی ایسا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ان کا سیاسی کعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ سیاسی بحران حل نہ ہوا تو تاریخ ہمیں ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مذاکرات کے لیے تیارہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا، "تاریخ میں تحریک انصاف کا، عمران خان کا نقطہء نظر، اس کی جدوجہد ریکارڈ کرانے آیا ہوں۔ اور کہہ رہا ہوں کہ تعمیری ذہن لے کر آئے ہیں۔ مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔ معاملے کو حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ جمود توڑنے کے لیے تیار ہیں۔"
شاہ محمود قریشی کی تقریر کے بعد بعض ارکان پارلیمنٹ نے ان کی طرف سے کہے گئے بعض جملوں پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔ تاہم قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی آمد پارلیمنٹ کی فتح ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے سرکاری عمارتوں اور پارلیمنٹ پر حملے کا ذمہ دار ٹھہرا کر طاہر القادری کی جماعت عوامی تحریک پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا، "آئین کی بقاء اور اس کی فتح کا دن ہے۔ اس کو ضائع نہ کریں۔ جرگہ جائے بات کرے۔ اب شاہ محمود نہیں جا سکتا۔ بات کر گیا ہے کہ بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ آج آپ کی فتح اور کامرانی کا دن ہے۔ اس کو ضائع نہ ہونے دیں۔" پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ پارلیمنٹ نے متحد ہو کر جمہوریت کے خلاف سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔
سرکاری عمارتوں اور پارلیمنٹ پر حملوں کے مقدمے درج کرنے کے بارے میں ایک سوال پر عابد شیر علی نے کہا، "جن کے احکامات پر یہ ہوا اور جن کے لوگوں نے دھاوا بولا، ان کے اوپر اسپیکر نے ایف آئی آر کرا دی ہے۔ اور آئین کے مطابق، قانون کے مطابق، ان آئین شکنوں پر اور پارلیمنٹ پر جنہوں نے دھاوا بولا، ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہوگی۔" دریں اثناء بدھ کو ہونے والی ایک اہم سیاسی پیشرفت میں قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کی ایک اور جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے اپنی پارٹی کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو اپنے استعفے ڈپٹی کنوینر کے پاس جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
الطاف حسین نے بظاہر قومی اسمبلی کے طرز عمل کے خلاف اپنی جماعت کے ارکان سے استعفے دینے کا کہا ہے۔ ایم کیو ایم کے قومی اسمبلی میں منتخب اراکین کی تعداد 35 جب کہ سندھ اسمبلی میں 51 ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایم کیو ایم کے اراکین نے کراچی میں اپنی جماعت کے صدر دفتر نائن زیرو پہنچ کر اپنے استعفے جمع کرانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ شکور رحیم، اسلام آباد