پاکستان، مشتبہ سائبر نیٹ ورک کے خلاف فیس بک کی کارروائی
2 ستمبر 2020یہ نیٹ ورک پاکستانی فوج کی تعریف اور اس کی تشہیر کے لیے مہم چلانے کے ساتھ ایسے اکاؤنٹس بند کرانے کے لیے سرگرم تھا جو فوج، حکومت اور اسلام مخالف تصور کیے جاتے ہیں۔
ان فرضی اکاؤنٹس کا مقصد فوج کے لیے عوامی حمایت میں اضافہ کرنا اور اس کے ناقدین کو نشانہ بنانا تھا۔
اس طرح کے اکاؤنٹس صحافیوں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو مسلسل گالم گلوچ، الزام تراشی اور بدنام کرنے کے لیے متحرک رہتے ہیں۔
’محب وطن‘ سائبر بریگیڈ
تازہ کارروائی میں فیس بک نے پاکستان سے چلائے جانے والے 453 فیس بک اکاؤنٹس، 103 پیجز، 78 گروپس اور 107 انسٹاگرام اکاؤنٹس بند کردیے ہیں۔
ان میں سے بعض جعلی اکاؤنٹس نے خود کو بھارت سے ظاہر کیا اور بھارتی فوج سے متعلق پوسٹس بھی شیئر کیں۔
فیس بک نے ان اکاؤنٹس کا کچھ حصہ امریکا کی مایہ ناز یونیورسٹی اسٹینفورڈ سے منسلک تحقیقی ادرے ''انٹرنیٹ آبزرویٹری، سائبر پالیسی سینٹر‘‘ کو بھی مہیا کیا۔
اسٹینفورڈ انٹرنیٹ آبزرویٹری پاکستان کا یہ مشتبہ نیٹ ورک منظم انداز میں بڑے پیمانے پر مبینہ 'اسلام اور پاکستان مخالف‘ اکاؤنٹس کو فیس بک کو رپورٹ کرنے میں مصروف تھا۔
یہ نیٹ ورک جن اکاؤنٹس کو بند کرانے کے لیے سرگرم تھا ان میں احمدی عقیدے سے وابستہ اکاؤنٹس بھی تھے۔
ففتھ جنریشن وار فیئر
یہ پہلی بار نہیں کہ فیس بک نے پاکستان میں فوج سے منسلک جعلی اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کی ہو۔ اپریل 2019 میں بھی فیس بک نے پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے آئی ایس پی آر سے منسلک کئی ایسے اکاؤنٹ بند کردیے تھے۔
پچھلے دو تین برسوں میں پاکستان میں اخبارات اور ٹی وی پر سنسر شپ کی شکایات عام ہوچکی ہیں۔
ایسے میں پاکستان کے فوجی اور سرکاری حکام کی سب سے بڑی تشویش سوشل اور ڈجیٹل میڈیا کو قابو میں کرنا رہی ہے۔
اس حوالے سے ملک میں بلاگر اور سوشل میڈیا کارکن اغوا بھی ہو چکے ہیں اور ایف آئی اے کے کڑے قوانین کے تحت جھوٹے مقدمات میں بھی ملوث کیے جا چکے ہیں۔
میڈیا کے حوالے سے پاکستانی فوج کے طاقتور ادارے آئی ایس پی آر کا موقف رہا ہے کہ فوج کی سیاست میں مداخلت اور مبینہ زیادتیوں پر تنقید کرنے والے ملک دشمن قوتوں کے ہاتھوں میں استعمال ہو رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فوج یا فوجی افسران پر تنقید ''ففتھ جنریشن وارفیئر‘‘ کا حصہ ہے، جس کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستانیوں کو خود آگے آنا چاہیے۔