پاکستان میں آزادی مذہب کی صورتحال پر امریکی پینل کے تحفظات
1 مئی 2014یو ایس کمیشن برائے آزادی مذہب نامی اس بین الاقوامی ادارے نے اپنی سالانہ رپورٹ میں بیان کیا ہے کہ ایسے ممالک جنہیں امریکا نے اس مخصوص حوالے سے ابھی تک بلیک لسٹ نہیں کیا ہے، ان میں پاکستان ایک ایسا ملک ہے، جس کی صورتحال سب سے زیادہ خراب ہے۔ آزادی مذہب کی خلاف ورزی کرنے پر امریکا نے آٹھ ممالک کو اس مخصوص حوالے سے کالعدم قرار دے رکھا ہے۔ اس فہرست میں شامل ممالک اگر اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہتے ہیں تو واشنگٹن حکومت ان پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ کمیشن امریکی حکومت کو صرف تجاویز دیتا ہے تاہم کوئی حتمی فیصلہ سازی میں اس کا کوئی کردار نہیں ہے۔
اگرچہ اس فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے لیکن اس امریکی پینل کے بقول گزشتہ برس جنوبی ایشیا کے اس ملک میں آزادی مذہب کے حوالے سے صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اس کمیشن کے چیئرمین رابرٹ جارج نے پاکستان میں بالخصوص احمدیوں کی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستانی حکومت نے 1974ء میں انہیں غیر مسلم قرار دے دیا تھا۔ جارج کے بقول پاکستان میں احمدی اقلیت کو نسلی امتیاز جیسے سلوک کا سامنا ہے۔ پاکستان ميں احمديوں کو پابندیوں کا سامنا بھی ہے۔
رابرٹ جارج نے پاکستان میں احمدیوں کی صورتحال کا تقابلی جائزہ جنوبی افریقہ میں 1948ء تا 1994ء نسلی عصبیت پر مبنی قوانین سے کرتے ہوئے مزید کہا، ’’ انہیں صرف معاشرتی یا ثقافتی تعصب کا سامنا ہی نہیں بلکہ انہیں سرکاری طور پر باقاعدہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘ اس رپورٹ میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت اور ایسے دیگر قوانین نہ صرف وسیع پیمانے پر آزادی مذہب کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں بلکہ ان سے عدم برداشت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان میں احمدیوں پر نہ صرف متعدد مرتبہ خونریز حملے ہو چکے ہیں بلکہ ان کی قبروں کی بھی ’بے حرمتی‘ کی جا چکی ہے۔ احمدی کميونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے پاکستان میں گزشتہ برس ہوئے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا کیونکہ انہیں اس عمل میں شریک ہونے کے لیے یہ اعتراف کرنا تھا کہ وہ غیر مسلم ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ احمدی خود کو مسلمان قرار دیتے ہیں۔
امریکی پینل کی اس رپورٹ میں پاکستان میں دیگر اقلیتوں یعنی ہندو، مسیحی اور شیعہ کمونیٹیوں کی صورتحال پر بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس 36 افراد کو توہین رسالت کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی یا انہیں جیل بھیجا گیا۔ 2013ء میں دنیا کے کسی ملک میں بھی اس حوالے سے اتنی زیادہ سزائیں نہیں سنائی گئی ہیں۔
امریکی حکومت نے افغان جنگ میں اپنے اہم اتحادی ملک پاکستان کو اس فہرست میں شامل نہیں کیا ہے تاہم اسلام آباد حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے اور مذہبی برداشت کی فضا کو فروغ دے۔
آزادی مذہب کی ابتر ترین صورتحال کے حوالے سے امریکا نے جن آٹھ ممالک کو بلیک لسٹ کیا ہے، ان میں سعودی عرب، چین، ایران، شمالی کوریا، میانمار، سوڈان، ازبکستان اور ایتریا شامل ہيں۔ یو ایس کمیشن برائے آزادی مذہب نے اپنی سالانہ رپورٹ میں جن دیگر ممالک میں اقلیتوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ان میں مصر، عراق، نائیجيریا، تاجکستان، ترکمانستان اور ویت نام بھی شامل ہیں۔