پاکستان میں بارشوں سے معمولات زندگی مفلوج
21 جولائی 2010کشمیر، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہونے والی ان مسلسل بارشوں کی وجہ سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ٹرینوں، ہوائی جہازوں اور مسافر بسوں کی آمدورفت تاخیر کا شکار ہے۔ کئی علاقوں میں ٹیلی فون اور بجلی کی فراہمی کے نظام بھی معطل ہو کر رہ گئے ہیں جبکہ بے شمار نشیبی علاقے زیر آب آ چکے ہیں۔
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے بعض علاقوں میں بدھ کی دوپہر تک 200 ملی میٹر سے بھی زیادہ بارش ریکارڈ کی جا چکی تھی۔ متعدد علاقوں میں بارشوں کا پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا۔ بڑی تعداد میں شہری اپنے روزگار کی جگہوں تک بھی نہ پہنچ سکے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کشمیر، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ہونے والی ان بارشوں کا سلسلہ اگلے 36 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ گلگت بلتستان اور سندھ کے زیریں علاقوں میں بھی بارشوں کا امکان بہت زیادہ ہے۔
اس وقت دریائےکابل میں نوشہرہ اور دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ، تونسہ اور گدو کے مقامات پر پانی کے موجودہ بہاؤ کو نچلے درجے کا سیلاب قرار دیا جا رہا ہے۔
منگلا ڈیم اور تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے اور ماہرین نے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ دونوں ڈیم 21 اگست سے بہت پہلے مکمل طور پر بھر جائیں گے۔
پاکستان میں موجودہ موسمی رجحانات کے پیش نظر ملکی محکمہ موسمیات نے پہلے ہی یہ پیشین گوئی کر دی تھی کہ اس سال مون سون کے موسم میں معمول کی بارشیں اوسط سے 20 فیصد تک زیادہ ہوں گی۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: مقبول ملک