1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں بدھ مت کی قدیم ترین عبادت گاہ دریافت

20 دسمبر 2021

پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں بدھ مت کی ایک قدیم ترین عبادت گاہ کے کھنڈرات دریافت ہوئے ہیں۔ ان کھنڈرات کی دریافت اطالوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

https://p.dw.com/p/44adn
Zerstörung Buddha-Statuen in Bamiyan | Projektion des ursprünglichen Buddha
تصویر: Xinhua/imago images

شمال مغربی پاکستانی علاقے میں بدھ مت کی جس عبادت گاہ کے کھنڈرات ملے ہیں، وہ تین سو قبل از مسیح کے زمانے کے ہیں۔ یہ کھنڈرات سوات کے ایک قصبے میں اطالوی ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے تلاش کیے ہیں۔

بلوچستان کے شہر خموشاں: چوکنڈی قبرستان اور مقبرے

ماہرین نے اس دریافت کو گندھارا تہذیب کی اہم ترین دریافتوں میں شمار کیا ہے۔ یہ علاقہ تاریخی اعتبار سے گندھارا سلطنت کا حصہ تھا۔ اس اہم تاریخ ساز سلطنت کے دور کا آغاز قریب ایک ہزار سال قبل از مسیح میں شروع ہوا تھا۔ اُس دور میں طاقت کی مسلسل چپقلش تھی اور اس باعث گندھارا سلطنت کے عروج میں سوات اور قریبی علاقے ہندومت، بدھ مت اور انڈو۔ گریک حکمرانوں کے ہاتھوں میں کھلونے کی طرح منتقل ہوتے رہے تھے۔

Pakistan Hindu-Tempel in Mansehra
سوات کے علاوہ ہزارہ ڈویژن میں بھی ہندو مت کے قدیمی ٹیمپل موجود ہیںتصویر: DW/S. Khan

ایک اہم دریافت

علاقائی چیف آرکیالوجسٹ عبد الصمد خان نے بدھ مت کی ایک قدیم ترین عبادت گاہ کے کھنڈرات کی اس دریافت کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسی علاقے میں گزشتہ برس ایک قدیمی ہندو مندر کے کھندڑات کو بھی تلاش کیا گیا تھا۔

عبد الصمد خان کے مطابق ہندو مندر اور بدھ عبادت گاہ کے کھنڈرات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس علاقے میں مذہبی ہم آہنگی اور برداشت کی بلند سطح پائی جاتی تھی اور یہ ایک کثیر الثقافتی علاقہ بھی تھا۔ اسی علاقے میں سب سے پہلے مغربی اقوام میں سے یونانی افواج سکندرِ اعظم کی قیادت میں پہنچی تھیں۔

سوات کا تاریخی عجائب گھر پھر سے آباد

علاقائی چیف آرکیالوجسٹ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ہی علاقے میں سے ہندو اور بدھ مذاہب کی عبادت گاہوں کی دریافت یہ ظاہر کرتی ہے کہ ان مذاہب کے ماننے والے اپنے اپنے عقیدوں کے ساتھ شادمانی سے زندگی بسر کرتے تھے۔

Zerstörung Buddha-Statuen in Bamiyan |  Felswand mit 52m Buddha
سوات اور قرب و جوار کا ایک بڑے علاقہ قبل از مسیح کے دور میں گندھارا تہذیب کا مرکز تھاتصویر: Paul Almasy/akg-images/picture alliance

سکے اور مہریں بھی دریافت

ہندو اور بدھ مذاہب کی عبادت گاہوں کے کھنڈرات کی دریافتوں میں اس دور کے قدیمی سکے اور مہریں بھی دستیاب ہوئی ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ایک ہزار سال قبل سوات ایک بڑا تہذیبی، کاروباری اور اشرافیہ کی سرگرمیوں کا مرکز و محور تھا۔

بون شہر میں گندھارا نمائش

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اطالوی اور پاکستانی ماہرینِ آثارِ قدیمہ اس علاقے میں مزید کھدائی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں اور انہیں توقع ہے کہ قدیمی دور کے مزید کھنڈرات دستیاب ہو سکتے ہیں۔ ان کا یہ بھی خیال ہے کہ نئے کھنڈرات اُس دور کی تاریخ اور معاشرت پر مزید روشنی ڈال سکیں گے۔

Malala Yousafzai | Tokyo, Japan
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا آبائی وطن بھی سوات ہےتصویر: Rodrigo Reyes Marin/ZUMA/imago images

اسی قدیمی دور میں سوات کا نام بازیرا تھا۔ اس قدیمی علاقے کی باقیات موجودہ سوات کے مرکزی شہر مینگورا سے بیس کلومیٹر کی مسافت پر دریائے سوات کے کنارے پر ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا آبائی وطن بھی سوات ہے۔ انہیں گرلز ایجوکیشن کے فروغ کی کوششوں کے خلاف مذہبی انتہاپسندوں نے گولی مار کر شدید زخمی کر دیا تھا۔

ع ح/ ع ب (ڈی پی اے)