1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہاپسند مسلمانوں کی بڑھتی جارحیت

19 دسمبر 2012

پاکستاند جنوبی شہر کراچی میں چند ہفتے قبل ایک پچاس سال پرانے ہندو مندر کو برباد کر دیا گیا تھا اور چند روز پہلے لاہوم شہر میں ایک سو سے زائد احمدیہ قبروں کو مسمار کیا گیا۔ اس کا الزام انتہا پسندوں پر ڈالا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/175Vi
تصویر: APMA

پاکستان کے ایک غیر سرکاری ادارے نیشنل کمیشن برائے انصاف اور امن سے وابستہ پیٹر جیکب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں امن و سلامتی کی مجموعی خراب صورت حال کی وجہ سے اقلیتیں اس وقت مسلمان انتہاپسندوں کا نشانہ بن رہی ہیں۔ پیٹر جیکب کے مطابق اقلیتی مذاہب کے پیروکار افراد کی زبردستی تبدیلیٴ دین بھی تواتر سے کروانے کو رپورٹ کیا جاتا ہے۔ موجودہ صورت حال کے تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شمال مغربی قبائلی علاقے میں طالبان کے خلاف جاری جنگ اور بلوچستان میں قوم پرستوں کی مسلح مزاحمت کی وجہ سے حکام اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندوں کی کارروائیوں کو روکنے میں بے بس دکھائی دیتے ہیں۔

Pakistan APMA Solidaritätsmarsch
امن و سلامتی کی مجموعی خراب صورت حال کی وجہ سے اقلیتیں اس وقت مسلمان انتہاپسندوں کا نشانہ بن رہی ہیںتصویر: APMA

ممتاز سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کا خیال ہے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتیں انتہا پسند اور کٹر عقیدے کے حامل مسلمانوں کے مقابلے میں کمزور پوزیشن حاصل کر چکی ہیں اور اسی باعث وہ ان کا نشانہ بن رہے ہیں۔ پاکستان میں ہندوؤں کی اکثریت جنوبی صوبے سندھ میں آباد ہے اور وہ کہتے پھرتے ہیں کہ ان کو مسلمانوں کی جانب سے زمین فروخت کرنے کے دباؤ کا مسلسل سامنا ہے اور وہ باقاعدگی سے ڈرائے دھمکائے بھی جاتے ہیں۔

پاکستانی صوبے سندھ کی ہندو آبادی کا کہنا ہے کہ مسلمان ان کو یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ انہیں اپنی زمین بیچ کر بھارت مہاجرت کر جائیں۔ پاکستان ہندو کونسل کے صدر جیٹھ انند کوہستانی کا کہنا ہے کہ رواں برس کے دوران انتہا پسندوں کے مذہبی تعصب کے تناطر میں 1000 سے 1200 ہندو کینیڈا، امریکا اور بھارت نقل مکانی کر چکے ہیں۔

جیٹھ انند کوہستانی کے مطابق سندھ کے ہندو خاندانوں کو انتہا پسند مسلمانوں کے حملوں کا ہر وقت خوف رہتا ہے۔ کوہستانی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کون ہے جو اپنا ملک چھوڑنے پر تیار ہے اور ویسے بھی سندھ کی سرزمین تو ان کے لیے دھرتی ماں کی حیثیت رکھتی ہے۔

Pakistan APMA Solidaritätsmarsch
پاکستان میں مذہبی اقلیتیں انتہا پسند اور کٹر عقیدے کے حامل مسلمانوں کے مقابلے میں کمزور پوزیشن حاصل کر چکی ہیںتصویر: APMA

پاکستان کی ایک اور مذہبی اقلیت احمدی ہے اور وہ اپنی عبادت گاہوں کو مسجد قرار نہیں دے سکتے۔ اس کے علاوہ وہ اپنے عبادت کے مقامات پر قرانی آیات کندہ نہیں کر سکتے۔ اسی طرح احمدیہ لوگ اپنی قبروں پر بھی اسلامی عقائد سے متعلق حروف درج کرنے کی اجازت بھی نہیں رکھتے۔ جماعت احمدیہ کے شعبہ طباعت و اشاعت کے سربراہ اسد اللہ غالب نے بتایا کہ رواں برس پاکستان میں 228 احمدیوں کو ہلاک کیا گیا۔ سن 1984 سے لے کر اب تک 24 مساجد کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ احمدیہ کمیونٹی کے ایک اور لیڈر سلیم الدین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک دو برسوں میں ان کی کی برادری پر کیے جانے والے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب حالیہ ایک دو سالوں کے دوران شیعہ مسلمان بھی طالبان انتہاپسندوں کا خاص طور پر نشانہ رہے ہیں۔ ایک محقق حسن مرتضیٰ نے امریکی اخباروں کے سلسلے مک کلاچی (McClatchy) کو بتایا کہ سن 2012 کے دوران 456 سے زائد شیعہ لوگ مارے جا چکے ہیں اور یہ سن 2011 میں ہلاک ہونے والے شیعوں کی تعداد سے دوگنا ہے جبکہ قیام پاکستان کے بعد کسی ایک سال میں ہلاک کیے جانے والے شیعوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ ایک تنظیم مجلس وحدتِ مسلمین کا کہنا ہے کہ صرف نومبر میں 80 شیعہ ہلاک کیے گئے تھے۔

ah / ij (dpa)