پاکستان میں نیٹو کے 54 ٹرکوں کو عسکریت پسندوں نے آگ لگادی
7 اکتوبر 2010یہ واقعہ صوبے خیبر پختونخوا کی تحصیل نوشہرہ میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب رات گئے پیش آیا۔ واقعے کی تفتیش کرنے والے پولیس اہلکار بہروز خان کے مطابق: ’’قریبی پہاڑوں سے نامعلوم عسکریت پسند آئے، جن کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے سڑک پر کھڑے ایسے 80 ٹرکوں کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ ان میں سے 54 ٹرکوں کو آگ لگ بھی گئی، جو فائر بریگیڈ کے بعد میں وہاں پہنچنے والے کارکنوں کے قابو میں نہ آنے والی اس آگ میں پوری طرح جل گئے۔
یہ ٹرک طورخم کی پاک افغان سرحد کھلنے کا انتظار کر رہے تھے، جو ایک ہفتہ پہلے نیٹو کے پاکستان کی حدود میں فضائی حملوں کے بعد بند کر دی گئی تھی۔ نیٹو ہیلی کاپٹروں کے ان حملوں میں سے ایک میں دو پاکستانی فوجی جاں بحق اور چار زخمی بھی ہوگئے تھے۔
ان حملوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا کر دیا تھا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بدھ کے روز پاکستان میں خاتون امریکی سفیر این پیٹرسن اور افغانستان میں بین الاقوامی دستوں کے امریکی کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے پاکستان سے اس واقعے پر معافی بھی مانگی۔ اخبار کے مطابق ان دونوں شخصیات کے بیانات میں کہا گیا ہے کہ 30 ستمبر کو ہونے والے اس فضائی حملے کی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ امریکی ہیلی کاپٹروں کے پائلٹوں نے پاکستانی فوجیوں کو طالبان سمجھ کر ان پر حملہ کیا تھا، اور یہ اس کارروائی سے پہلے کی ناقص رابطہ سازی کا نتیجہ تھا۔
اسی دوران طورخم کی پاک افغان آج جمعرات کو بھی بند رہی اور نیٹو کو رسد پہنچانے والے ٹرکوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت نہ مل سکی۔ علاقے میں پاکستان کے نیم فوجی دستوں کے اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ انہیں ابھی تک نیٹو کے ٹرکوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دینے سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے۔
پاکستان نے اپنے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔ اس علاقے کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ وہاں طالبان اور القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند بڑی تعداد میں موجود ہیں، جو مبینہ طور پر سرحد پار کر کے افغانستان میں بین الاقوامی افواج پر حلمے بھی کرتے ہیں۔
پاکستان میں تین ستمبر سے اب تک 26 ڈرون حملے ہوچکے ہیں اور ان کے نتیجے میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ دہشت گرد تھے۔ اسی ہفتے پیر کو بھی پاکستانی قبائلی علاقے میں ایک عمارت پر ڈرون طیاروں سے دو میزائل داغے گئے تھے، جن کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان میں سے کم ازکم پانچ ترک نسل کے جرمن شہری بتائے جاتے ہیں۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : مقبول ملک