پاکستان میں وبائی امراض میں اضافہ
27 اگست 2013ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے ایک سینیئر معالج پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے بتایا کہ برسات کا مرطوب اور نمی والا موسم ملیریا، ڈینگی اور دوسرے وبائی امراض پھیلانے والے جراثیم کی افزائش کے لیے بہت سازگار ہوتا ہے۔ ان کے بقول ایسے میں صاف پانی کی عدم دستیابی لوگوں کوپیٹ کے امراض میں بھی مبتلا کر دیتی ہے۔ ڈاکٹر جاوید اکرم کے مطابق پاکستان کے بہت سے علاقوں میں بوسیدہ سیوریج اور واٹر سپلائی کا نظام بھی بیماریاں پھیلانے کا باعث بن رہا ہے۔
اس وقت پاکستان کے مختلف علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ٹائیفائیڈ، ملیریا، ڈینگی، اسہال، وائرل فلو اور بد ہضمی کے ساتھ ساتھ جِلد کی بیماریوں کے شکار مریض بھی سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں لائے جا رہے ہیں۔ بعض سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کے آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ سیلاب میں امدادی کام کرنے والے ایک ڈاکٹر آصف جاہ نے بتایا کہ سیلابی علاقوں میں بڑھتی ہوئی بیماریوں کے علاج کے لیے طبی سہولتیں ناکافی ہیں۔
محکمہ صحت پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تنویر احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ محکمہ صحت نے موسم برسات سے پہلے ہی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے سمیت تمام دیگر ضروری اقدامات کر لیے تھے: ’’اس وقت پنجاب کے 19 اضلاع میں سیلاب آیا ہوا ہے، اور محکمہ صحت کے 480 میڈیکل کیمپ اور 195 موبائل شفاخانے (دوائیوں اور طبی عملے پر مشتمل ایمبولینسیں) ان علاقوں میں طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ ابھی تک سیلاب میں گِھرے دو لاکھ سے زائد افراد کو ان سرکاری کیمپوں سے امداد فراہم کی جا چکی ہے۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں پانی کوصاف کرنے والی گولیاں اورنمکول بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر تنویر کے مطابق اس وقت کراچی، سوات اور پنجاب میں ڈینگی کے مریض سامنے آ رہے ہیں۔ پنجاب میں سرکاری طور پر ڈینگی کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 47 ہو چکی ہے جبکہ لاہور شیخوپورہ اور فیصل آباد میں ڈینگی کے بالترتیب 18، 15اور چار کیسز اب تک سامنے آئے ہیں۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر محمد خورشید پاکستان کے سینیئر فزیشن ہیں اور طبی میدان میں خدمات سر انجام دینے کا 22سالہ تجربہ رکھتے ہیں۔ موسم برسات میں بیماریوں سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے حوالے سے پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس موسم کے دوران اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف رکھ کر اور صاف پانی پینے سے آدمی کئی بیماریوں سے بچ سکتا ہے۔ ان کے مطابق ہمیشہ ہاتھ اچھی طرح دھو کر، گھر کا صاف اور تازہ پکا ہوا کھانا کھانا چاہیے اور لوڈشیڈنگ کے دوران فریج میں رکھے ہوئے باسی کھانے یا بازار کی بنی ہوئی کھانے کی اشیا سے گریز کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر خورشید کہتے ہیں کہ خاص طور پر بازار میں کاٹ کر کھلے بیچے جانے والے پھل نہیں کھانے چاہیں۔ ان کی رائے میں برسات کے دوران گھروں میں مچھر مار سپرے کروایا جا نا چاہیے، صبح اور شام کے اوقات میں مچھر بھگانے والا لوشن استعمال کرنا چاہیے اور گھروں کے آس پاس بھی پانی نہیں کھڑے ہونے دینا چاہیے۔ اس کے علاوہ اس موسم میں اگر کھلا دودھ بھی استعمال نہ کیا جائے تو مناسب ہوگا۔
ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں کو جِلد پر خارش کی شکایت ہو سکتی ہے۔ سیلاب بعض اوقات کیمیکل ملا پانی بھی ساتھ لے آتا ہے جو جلدی امراض کا باعث بنتا ہے۔ ان کے بقول دن میں تین بار صاف پانی سے نہانے سے جلدی امراض سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صرف صاف پانی پینے سے آدمی 60 سے 70 فی صد بیماریوں سے بچ جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برساتی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ادویات معالج کے مشورے سے ہی استعمال کی جانی چاہیں کیونکہ ان ادویات کے اثرات بعض حساس لوگوں پر خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور