پاکستان میں کرسمس کی سرگرمیاں
24 دسمبر 2010مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد بڑی تعداد میں کرسمس کی تقریبات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیئے کئی سیاسی، سماجی اور غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے بھی کرسمس کی تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔ مشنری سکولوں اور بڑےہوٹلوں میں بھی کرسمس کے پروگرام ہو رہے ہیں۔کرسمس کے موقعے پر سکولوں کے بچوں نے اس دن کی مناسبت سے خصوصی ڈرامے اور ٹیبلوز بھی تیار کر رکھےہیں۔ جگہ جگہ کرسمس ٹری بھی بنائے گئے ہیں۔
ایک مسیحی خاتون مس حنا نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کرسمس کی اصل خوبصورتی تو خوشیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کرنا ہے۔ ان کے مطابق دنیا بھر میں یہ دن ولادت مسیح کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔
لاہور کے آرچ بشپ لارنس سلڈانہ نے کرسمس کے موقعے پر سیلاب زدہ علاقوں میں موجود بے سھارا لوگوں کو بھی ولادت مسیح کی خوشیوں میں یاد رکھنے کی اپیل کی ہے۔ پاکستان میں مسیحی برادری کی تعداد تیس لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ زیادہ تر مسیحی افراد متوسط یا غریب طبقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور دہشت گردی کے اثرات کرسمس پر بھی پڑے ہیں۔ لیکن ایک پادری فادر اینڈریو کہتے ہیں کہ کرسمس خوشیوں بھرا تہوار ہے اس لیئے کرسمس کے موقعے پر ہر کوئی دوسروں کے لیئے امن اور خوشیوں کا پیغام لیئے ہوئے ہے۔لوگ ایک دوسرے کو پھول ،کارڈز اور عیدی پیش کر رہے ہیں۔ کوئی مٹھائیاں بانٹ رہا ہے اور کوئی پارٹی کا اہتمام کر رہا ہے۔ تاہم ایک سوال کے جواب میں انھوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں کرسمس کی سرگرمیوں میں اب پہلے والی بات نہیں رہی ہے۔
توہین رسالت کے الزام میں ایک مسیحی عورت آسیہ بی بی کو حال ہی میں سزائے موت سنائے جانے کے بعد بعض علاقوں میں حالات قدرے کشیدہ ہیں ۔ ایک مسیحی تنظیم نے اس سال کرسمس کے دن کو یوم احتجاج کے طور پر منانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ کرسمس کے موقعے پر بعض مسیحی لاہور میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ جبکہ کسی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیئے خصوصی حفاظتی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عابد حسین