پاکستان میں کھانسی کا شربت: دوا یا زہر؟
26 نومبر 2012بھارتی سرحد سے نزدیک پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں یہ واقعہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب شاہدرہ ٹاؤن میں پیش آیا، جہاں کم آمدنی والے شہری آباد ہیں۔ مقامی پولیس اسٹیشن کے چیف عاطف ذوالفقار کے مطابق کھانسی کا یہ زہریلا شربت پینے والے افراد میں زیادہ تر منشیات کے عادی تھے۔
پولیس کے مطابق شاہدرہ ٹاؤن کے رہائشی 16 سے زائد افراد نے دو مقامی میڈیکل اسٹورز سے کھانسی کا شربت لے کر پیا، جس سے ان کی حالت بگڑنا شروع ہوئی اور تین دن قبل ان میں سے چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ کم از کم 7 افراد کی ہلاکت ہفتے کی رات کو ہوئی۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے دو میڈیکل اسٹور کے مالکان کو حراست میں لے کر زہریلے شربت کے نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوا دیے ہیں۔
آلودہ ادویات کے استعمال سے ہونے والی ہلاکتوں کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے، اس سے قبل رواں سال جنوری میں لاہور کی ایک مقامی فیکٹری میں تیار کی جانے والی غلط یا ناقص دوا کا استعمال کرنے والے قریب 100 سے زائد دل کے مریض اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
شاہدرہ ٹاؤن کے پولیس چیف عاطف ذوالفقار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ نشے کے عادی 13 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ چند افراد کی لاشیں اُس قبرستان سے ملی ہیں، جہاں وہ اکھٹا ہو کر مختلف اقسام کی نشہ آور اشیاء کا استعمال کیا کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چھ افراد کی ہلاکت ہسپتال میں ہوئی۔ پولیس چیف کے مطابق تین فارمیسیز کو بند کرتے ہوئے ان کے مالکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
صوبہ پنجاب کے صحت کے امور کے مشیر خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ متعدد ہلاکتوں کا سبب بننے والے اس کھانسی کے شربت کو تمام فارمیسیز سے ضبط کر لیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا ہے کہ یہ کھانسی کا شربت تیار کرنے والی ایک فیکٹری کو بند کر کہ معائنہ کاروں نے لیے جانے والے نمونے چھان بین کے لیے ایک لیبارٹری کو بھیج دیے ہیں۔
خواجہ سلمان رفیق کے مطابق پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے اس معاملے کی تفصیلی چھان بین کے احکامات جاری کردیے ہیں اور تفتیش کار 72 گھنٹوں کے اندر اپنی رپورٹ انہیں پیش کریں گے۔
لاہور کے میو ہسپتال کے ڈاکٹر طاہر خلیل نے بتایا کہ کھانسی کا زہریلا شربت پینے والے بیس افراد کی عمریں 15 سے 45 سال کے درمیان تھیں اور ان میں سے زیادہ تر نشے کے عادی تھے۔
km/aa AFP