پاکستان میں یوٹیوب پر عائد پابندی ختم
27 مئی 2010پاکستان میں انٹرنیٹ صارفین کو دستیاب آن لائن معلومات پر نظر رکھنے والے ملکی ادارے پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی PTA کے ایک اعلیٰ اہلکار خرم مہران نے بدھ کی رات فرانسیسی خبر ایجنسی AFP کو بتایا کہ YouTube پر عائد عبوری پابندی ختم کر دی گئی ہے اور پاکستانی صارفین اب یہ ویب سائٹ استعمال کر سکتے ہیں۔
تاہم خرم مہران نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یوٹیوب یا دیگر ویب سائٹس کے وہ لنک، جن کے ذریعے عوام کے مذہبی جذبات کو مجروح کر سکنے والی ویڈیوز تک رسائی ممکن ہو سکتی ہے، پاکستانی صارفین کی آن لائن رسائی سے آئندہ بھی باہر رہیں گے۔
ابھی حال ہی میں سوشل نیٹ ورکنگ کے لئے استعمال ہونے والی معروف امریکی ویب سائٹ فیس بک پر پیغمبر اسلام کے خاکوں کے ایک مقابلے کے انعقاد کے اعلان کے بعد پاکستانی حکام نے ملک کی ایک عدالت کے حکم پر پہلے فیس بک پر پابندی لگا دی تھی اور پھر یوٹیوب تک رسائی کو بھی ناممکن بنا دیا گیا تھا۔
یہ دونوں امریکی ویب سائٹس پاکستان میں انٹرنیٹ کی مقبول ترین ویب سائٹس میں شمار ہوتی ہیں اور ان پر پابندی متنازعہ خاکوں کے آن لائن مقابلے کے انعقاد کی مذمت اور فیس بک کے بائیکاٹ کے عوامی مطالبات کے بعد لگائی گئی تھی۔
اسی دوران بدھ ہی کے روز پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ فیس بک پر پابندی بھی آئندہ چند روز میں اٹھا لی جائے گی۔ تاہم عام صارفین کی facebook، YouTub اور دیگر ویب سائٹس کے ذریعے مذہبی حوالے سے قابل اعتراض قرار دئے جانے والے صفحات تک رسائی آئندہ بھی ممنوع ہو گی۔
رحمان ملک نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ملکی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد AFP کو بتایا کہ اس اجلاس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کے متنازعہ مقابلے کے پس منظر میں PTA کی طرف سے چند انٹرنیٹ ویب سائٹس کے بلاک کئے جانے کےبارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر داخلہ کے بقول انہوں نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ قابل اعتراض مواد کی وجہ سے کسی ویب سائٹ پر مکمل طور پر پابندی لگانا کوئی مناسب اقدام نہیں ہے اور ایسے حالات میں ’’صرف توہین آمیز صفحات‘‘ کو بلاک کیا جانا چاہیے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد ملکی ٹیلی کمیونی کیشن اٹھارٹی کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی کہ وہ ’’پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز‘‘ ڈیٹا کو پاکستان میں آف لائن رکھے جانے کو یقینی بنائے۔
فیس بک پر ایک امریکی صارف نے ابھی حال ہی میں اظہار رائے کی آزادی کی ترویج کے لئے پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے سے متعلق اپنے طور پر جس مقابلے کے انعقاد کا اعلان کیا تھا، اس کی 170 ملین کی آبادی والے ملک پاکستان میں ہزار ہا شہریوں نے مذمت کی تھی اور اس سلسلے میں احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے تھے۔
بعد ازاں اس امریکی خاتون کارٹونسٹ نے یہ کہا تھا کہ اس نے اس مقابلے کے انعقاد کا اعلان سرسری طور پر اور بغیر بہت زیادہ سوچے سمجھے کیا تھا، جس پر اسے افسوس ہے۔ اس خاتون نے معذرت کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ اسے اندازہ نہیں تھا کہ یہ معاملہ اتنی شدت اختیار کر جائے گا۔
پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں جس عدالت نے اس پس منظر میں ملک میں فیس بک پر کم ازکم 31 مئی تک پابندی عائد کئے جانے کا حکم دیا تھا، وہ چند مقامی وکلاء کی طرف سے دائر کردہ ایک قانونی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔ اس مقدمے میں اگلی سماعت 31 مئی ہی کے لئے طے ہے۔
پاکستان اکثریتی طور پر مسلمان آبادی والا ملک ہے اور اسلام بنیادی طور پر کسی بھی پیغمبر کی تصویر کشی یا خاکہ کشی کی اجازت نہیں دیتا۔ اسی لئے ایسی کوئی بھی تصویر یا خاکہ مسلمانوں کے نزدیک مذہبی طور پر توہین آمیز تصور کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عابد حسین