پاکستان: پولیو وائرس کی بیرون ملک منتقلی روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات
22 جنوری 2013پولیو وائرس کی بیرون ملک منتقلی کو روکنے کے لیے حکومت پاکستان نے یہ فیصلہ سکھر میں پائے جانیوالے پولیو وائرس کی مصری دارالحکومت قاہرہ میں دریافت کے بعد کیا ہے۔
پولیو کے خاتمے کے لیے پاکستانی وزیر اعظم کے خصوصی سیل، عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ قاہرہ کے دو علاقوں میں نکاسی آب کی نالیوں میں دریافت ہونے والا وائرس پاکستانی شہر سکھر میں پائے جانیوالے پولیو وائرس سے مماثلت رکھتا ہے۔
پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کے قومی رابطہ کار زبیر مفتی کا کہنا ہے کہ مصر میں اس وائرس کا پتہ دسمبر 2011ء میں چلایا گیا جس سے وہاں پر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ انہوں نے کہا کہ مصر کو 2004ء میں پولیو سے پاک ملک قرار دیا گیا تھا لیکن اب وہاں دوبارہ اس موذی وائرس کی دریافت کے بعد پولیو سے بچاؤ کی مہم چلانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو وائرس کی نگرانی کا نظام تو موجود ہے لیکن مختلف مسائل کی وجہ سے بہت سے بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم رہ جاتے ہیں اس لیے ابھی تک یہاں پولیو پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ انہوں نے مزید کہا: ’’پولیو کے خاتمے کے عالمی پروگرام کے لیے بہت تشویشناک بات ہے کہ اتنی کوششوں ، اتنے مالی اور دیگر وسائل لگا کر جب دنیا کے ننانوے فیصد علاقوں میں پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے تو ایسے میں پاکستان اور بشمول دیگر دو ممالک (افغانستان، نائیجریا) کے اندر پولیو وائرس کی موجودگی سے تمام دنیا ابھی بھی خطرے میں ہے۔‘‘
دوسری جانب پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے وزیراعظم کے خصوصی سیل کے حکام کا کہنا ہے کہ مصر میں پاکستان سے پولیو وائرس کی منتقلی کی اطلاعات کے فورا بعد ہنگامی بنیادوں پر حفاظتی اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔ اس سیل میں قومی رابطہ کار کے فرائض سرانجام دینے والے ڈاکٹر الطاف بوسن کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مصر میں ملنے والے وائرس پر نہ صرف افسوس ہے بلکہ اس بات کی تشویش بھی ہے کہ یہ وائرس ملک کے اندر بھی ایک سے دوسری جگہ منتقل ہو سکتا ہے۔ پولیو وائرس کی بیرون ملک منتقلی کی روک تھام کے حوالے سے ڈاکٹر الطاف بوسن نے کہا: ’’ایک تو صوبوں کو وارننگ دی ہے دوسرا سول ایوی ایشن اتھارٹیز کو بھی کہا گیا ہے کہ جتنا جلد ممکن ہو سکے ہم تمام ایئرپورٹس پر بوتھ سسٹم قائم کریں تو انشاء اللہ محدود مدت میں اس کو کیا جائے گا تا کہ پانچ سال سے کم عمر بیرون ملک جانیوالے بچوں کو ایئرپورٹس پر پولیو کے قطرے پلائے جائیں۔‘‘
ڈاکٹر الطاف بوسن کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر آمد و رفت قبائلی علاقوں میں طالبان شدت پسندوں کی وجہ سے انسداد پولیو مہم میں رکاوٹ اور کچھ عرصہ قبل کراچی اور پشاور میں پولیو ٹیموں پر حملوں کی وجہ سے پولیو کے خلاف مہم کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود پاکستان میں پولیو وائرس کا 71 فیصد خاتمہ کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2011ء میں 198 پولیو کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔ جبکہ 2012ء میں صرف 98 اور اس سال ابھی تک ایک بھی پولیو کا کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: افسر اعوان