پاکستان کا انصاف ’شاعرانہ مزاج جج‘ کے ہاتھ میں
18 جنوری 2019جسٹس آصف سعید خان کھوسہ ان ججوں میں بھی شامل تھے، جنہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 2017ء میں بدعنوانی کے الزامات کے تحت نا اہل قرار دیا تھا۔ اس فیصلے میں انہوں نے ماریو پوزو کے ناول ’دی گاڈ فادر‘ کا ایک جملہ شامل کیا تھا، ’’ہر بڑی کامیابی کے پیچھے ایک جرم چھپا ہوتا ہے۔‘‘
64 سالہ آصف سعید کھوسہ پاکستانی عدالت عظمی کے 26 ویں چیف جسٹس ہیں۔ ایوان صدارت میں حلف برداری کے بعد اپنے بیان میں انہوں نے کہا، ’’میں تمام لوگوں کے ساتھ قانون کے مطابق، بغیر کسی خوف و خطر یا حمایت کے انصاف کروں گا۔‘‘
جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کو ادب سے ان کے شغف اور اپنے کئی فیصلوں میں ادبی حوالہ جات کی وجہ سے انہیں’’شاعرانہ مزاج رکھنے والا جج‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ وہ پاکستان میں فوجداری قوانین کے ماہر ہیں۔
جسٹس کھوسہ سپریم کورٹ کے اس پینل میں بھی شامل تھے، جس نے آسیہ بی بی کی سزا ختم کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کے احکامات دیے تھے۔ اس فیصلے کی وجہ سے پاکستان کئی دنوں تک ہنگامہ آرائی کی لپیٹ میں رہا تھا۔
جسٹس کھوسہ نے ابتدائی تعلیم ملتان سے حاصل کی جبکہ پنجاب یونیورسٹی اور برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی سے قانون کی اعلٰی ڈگریاں حاصل کیں۔ وہ ہیڈنگ دا کونسٹیٹیوشن، کانسٹیٹیوشنل اپولوگس، ججنگ ود پیشن اور بریکنگ نیو گراؤنڈ نامی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔
نئے چیف جسٹس کے مطابق پاکستان میں قریب 1.9ملین مقدمات التواء کا شکار ہیں اور انہیں سننے کے لیے صرف تین ہزار ججز ہیں۔
انہوں نے اپنے پیشرو میاں ثاقب نثار کی الوداعی تقریب میں بھی عدالتی نظام میں اصلاحات کی بات کی تھی۔ متعدد سیاستدان اور کئی قانونی حلقے ثاقب نثار کی جانب سے سوموٹو ایکشن کے بے دریغ استعمال پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بناتے رہے ہیں۔