پاکستان کا ’قاتل پہاڑ‘ ايک اور جان لے گيا
28 جنوری 2018’ايلپائن کلب آف پاکستان‘ کے ترجمان کرار حيدری نے اتوار اٹھائيس جنوری کو تصديق کی کہ فرانسيسی کوہ پيما اليزبتھ ريول کو ريسکيو کر ليا گيا ہے۔ تاہم حيدری نے بتايا کہ خراب موسم کی وجہ سے پولش شہری ٹومک ماکيووٹز کو نہيں بچايا جا سکا اور امکاناً وہ ہلاک ہو چکا ہے۔ پاکستانی حکام نے پولينڈ سے تعلق رکھنے والے اس مرد کوہ پيما و فرانسيسی خاتون کوہ پيما کے ريسکيو کے ليے باقاعدہ کارروائی ہفتے کے روز شروع کی تھی۔ دونوں غير ملکی کوہ پيما نانگا پربت سر کرنے کی کوششوں ميں تھے، جس کی اونچائی 8,126 ميٹر ہے۔ يہ کوہ پيما 7,400 ميٹر کی بلندی پر پھنس گئے تھے۔
ريسکيو کی کارروائی ميں پولينڈ کے کوہ پيماؤں سميت پاکستانی فوج کے اہلکاروں نے بھی حصہ ليا۔ چار پولش کوہ پيماؤں کو دنيا کے دوسرے سب سے اونچے پہاڑ ’کے ٹو‘ کے بيس کيمپ سے نانگا پریت پر اس مقام تک پہنچايا گيا، جہاں يہ مرد اور عورت پھنسے ہوئے تھے۔ ان کے درست مقام کے بارے ميں جمعے کو اس وقت پتا چلا، جب دور سے ديگر کوہ پيماؤں نے دوربين کی مدد سے ديکھا کہ پہاڑ پر الیزبتھ ريول نيچے اترنے کی کوشش کر رہی ہے اور وہ اپنے پولش ساتھی کی مدد کر رہی ہے، جو بظاہر تکلیف ميں تھا۔
نانگا پربت دنيا کا نواں سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ کوہ پيماؤں اور مقامی لوگوں ميں اسے ’قاتل پہاڑ‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے کيونکہ اس کی چوٹی کو سر کرنے کی کوششوں ميں کافی کوہ پيماؤں کی جانيں جا چکی ہیں۔ پچھلے سال جولائی ميں بھی اسپين اور ارجنٹائن کے دو کوہ پيما اس پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کے دوران لا پتہ ہو گئے تھے۔ ان کے بارے ميں بھی خيال يہی ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہيں۔ سن 1953 ميں پہلی مرتبہ کسی کوہ پيما نے نانگا پربت کو کاميابی سے سر کيا تھا۔ اسے سر کرنے کی کوششوں ميں تيس کوہ پيما ہلاک ہو چکے ہيں۔