1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کو ’قیمت چکانا‘ ہو گی، بھارتی وزیر دفاع کی دھمکی

افسر اعوان اے ایف پی
12 فروری 2018

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اختتام ہفتہ پر باغیوں کی طرف سے ایک فوجی چھاؤنی پر حملے کے تناظر میں بھارت کی خاتون وزیر دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔ اس حملے میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://p.dw.com/p/2sYg6
Deutschland Hannover Messe 2015 Industriemesse
تصویر: DW/Z.Abbany

ہفتہ 10 فروری کو چار  باغی جموں شہر کے مضافات میں واقع فوجی چھاؤنی کے عقبی راستے سے اندر داخل ہوتے ہوئے رہائشی علاقے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ ان حملہ آوروں اور فوجیوں کے درمیان 24 گھنٹے سے زائد وقت تک جھڑپ جاری رہی۔ بھارتی فوج کے مطابق حملہ آوروں کو چھوٹے سے علاقے تک محدود رکھنے اور رہائشیوں کو بحفاظت وہاں سے نکالنے میں اتنا زیادہ وقت لگا۔ اتوار 11 فروری کو تاہم اس بات کی تصدیق کر دی گئی کہ چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ ایک سویلین کے علاوہ پانچ بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والا سویلین ایک فوجی کا والد بتایا گیا تھا۔

بھارتی وزیر دفاع نِرملا سیتھا رامن نے آج پیر 12 فروری کو اس حملے کے دوران زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر سیتھا رامن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہماری انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق ان دہشت گردوں کو سرحد پار سے ہدایات دی جا رہی تھیں۔‘‘ بھارتی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا، ’’پاکستان دہشت کا دائرہ بڑھا رہا ہے۔  فائر بندی کی خلاف ورزیوں کی آڑ میں وہ غیر قانونی طور پر پاکستان سے بھارت میں داخل ہونے والوں کی مدد کر رہا ہے۔ پاکستان کو اپنے ان اقدامات کی قیمت چکانا ہو گی۔‘‘

Indien Kaschmir Soldat
ہفتہ 10 فروری کو چار  باغی جموں شہر کے مضافات میں واقع فوجی چھاؤنی کے عقبی راستے سے اندر داخل ہوتے ہوئے رہائشی علاقے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Anand

سیتھا رامن نے اس موقع پر اس حملے کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی بھی درستی کرتے ہوئے یہ تعداد نو بتائی۔ قبل ازیں بھارتی پولیس نے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10 بتائی تھی جن میں چار حملہ آوروں کی ہلاکت بھی شامل بتائی گئی تھی۔ بھارتی خاتون وزیر دفاع کے مطابق، ’’دہشت گردوں کا خاتمہ کر دیا گیا تھا، پہلے معلومات تھیں کہ اس علاقے میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد چار تھی۔ بہت ممکنہ طور پر ان میں سے ایک ان کا گائیڈ تھا اور وہ چھاؤنی کی حدود میں داخل نہیں ہوا تھا۔‘‘