1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا آپریشن، پاکستان کا ردعمل

11 دسمبر 2020

پاکستان نے یورپی یونین اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف منظم پرو پیگنڈا کے سلسلے میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا سخت نوٹس لیں۔

https://p.dw.com/p/3may9
Screenshot euvsdisinfo.eu
تصویر: euvsdisinfo.eu

ایک یورپی این جی او جو جعلی خبروں پر نظر رکھتی ہے نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت 15 سالوں سے متعدد جعلی نیٹ ورک کے ذریعے پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں اور خاص طور سے یورپ میں جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا کرتا رہا ہے۔

'ای یو ڈس انفو لیب‘ کے نام سے کام کرنے والے اس غیر سرکاری ریسرچ گروپ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں بھارت کے ایما پر کام کرنے والے ایک ایسے جعلی نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا ہے جو دنیا کے 65 سے زائد ممالک میں 265 فیک یا جعلی نیوز سائٹس کی مدد سے پاکستان کے خلاف مہم چلانے کے لیے غلط معلومات اور جعلی خبروں کو انتہائی پیشہ ورانہ طریقے سے استعمال کرتا رہا ہے۔

یورپی یونین 'ڈس انفو لیب‘ نے اپنے ایک تازہ ترین مطالعے کی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ روس کی مبینہ ڈس انفارمیشن پھیلانے کی سرگرمیوں کی چھان بین کے دوران یہ حقیقت سامنے آئی کہ Russia Today پر شائع ہونے والے آرٹیکلز EPToday پر چھپتے رہتے ہیں جسے  نئی دہلی میں قائم Srivastava Group چلاتا ہے۔ اس امر پر چھان بین کی گئی تو ایسے شواہد ملے کہ گزشتہ 15 برسوں سے  یہ گروپ جعلی ویب سائٹس کی مدد سے پاکستان کے خلاف بہت بڑے پیمانے پر غلط اور جھوٹی خبروں پر مشتمل پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ یہ برسلز میں قائم یورپی یونین کی سرکاری ویب سائٹ ہے، جو صریحاً جھوٹ ہے۔ یورپی یونین ڈس انفو لیب کی تازہ رپورٹ 'انڈین کرونیکلز‘ کے نام سے شائع ہوئی جس میں ڈس انفو لیب نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ اُسے کم از کم ایسی 10 این جی اوز کا پتا چلا ہے جسے نئی دہلی میں قائم Srivastava Group اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل سے منسوب کر کے اسے جھوٹ کی بنیاد پر چلایا جا رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر این جی اوز نے اپنے کسی بھی تعلق کے تاثر کی تردید کی ہے۔ اس رپورٹ کے مصنفین کے بقول ان این جی اوز کی شناخت  کو 'غلط استعمال‘ کیا گیا۔

Alt News Indien Fake News
جعلی ویب سائٹس کی مدد سے بہت بڑے پیمانے پر غلط اور جھوٹی خبروں پر مشتمل پروپیگنڈا عام ہوتا جا رہا ہے۔تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Qadri

بھارت کیا چاہتا ہے؟

یورپی یونین کے صدر دفتر برسلز میں بہت سے صحافی اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد سے مختلف پلیٹ فارمز پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ برسلز میں مقیم اور یورپ معاملات پر گہری نظر رکھنے والے معروف سینیئر صحافی خالد حمید فاروقی نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''بھارتی خفیہ ایجنسی را یورپ کے تمام بڑے شہروں میں اپنی سرگرمیاں ایک عرصے سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ پاکستانی ریاست کے خلاف پروپیگنڈا اور غلط اور جعلی خبروں کو پھیلانے کا سلسلہ نیا نہیں ہے۔ اس بارے میں وقتاً فوقتاً رپورٹیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ اے این آئی بھارتی خفیہ ایجنسی کا ایک خاص پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے وہ 'ای پی ٹوڈے‘ یا 'یورپین کرونیکل‘  جیسی ویب سائٹس پر یہ تاثر دیتا ہے کہ یہ یورپی پارلیمان کا ترجمان ہے۔ ان پر بڑے بڑے لکھاریوں کے نام سے آرٹیکلز شیئر کیے جاتے رہے ہیں اور برسلز کی نجی نشستوں میں یورپی پارلیمان کے اراکین کی گفتگو کو ان ویب سائٹس پر یورپی پارلیمان کے سرکاری موقف کے طور پر پیش کیا جاتا تھا اور اس تمام مواد کو مودی سرکار کی پسندیدہ ایجنسی اے ین آئی ہندوستان کے عوام کے لیے شائع کرتی تھی۔‘‘

پاکستانی سلامتی کو کمزور کرنا بھارت کا مقصد

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی امور معید یوسف کا کہنا تھا کہ بھارت نے ان جعلی ویب سائٹس کے ذریعے فیک نیوز کا جو سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اس کا مقصد پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنا، یورپی سیاستدانوں کو پاکستان کی طرف سے بد زن کرنا اور پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشیں کرنا ہے۔‘‘ معید یوسف کے بقول یہ سب انکشافات خود برسلز سے ہوئے ہیں۔

خالد فاروقی کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی جو عشروں سے یورپ کے بڑے اور مرکزی شہروں میں فعال ہے، وہ خود اس کی سرگرمیوں کا قریب سے جائزہ لیتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غلط معلومات کو پھیلا کر بھارتی عوام کو بھی گمراہ کیا جاتا ہے اور پاکستان کے خلاف عوامی رائے اور جذبات بھڑکائے جاتے ہیں۔

خالد فاروقی کے بقول یورپی یونین فیک نیوز کو جمہوریت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ تصور کرتی ہے اور اس پر کڑی نظر رکھنے کے لیے یورپی یونین کی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی ٹاسک فورس 'ای یو ڈس انفو لیب‘ بنایا گیا ہے۔

پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا آپریشن، پاکستان کا ردعمل

خالد فاروقی نے بتایا کہ 2019ء میں 'ای یو ڈس انفو لیب‘ نے اس بارے میں ریسرچ شروع کی اور انہیں پتا چلا کے ای پی ٹو ڈے محض پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ اس پر نوٹس لیتے ہوئے اسے بند کروا دیا گیا۔

Pakistan Kaschmir Grenze zu Indien
برسلز میں فعال بھارتی تنظیمیں یورپی پارلیمانی ممبران کو لائن آف کنٹرول کا دورہ بھی کراتی ہیں۔ تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed

'ای یو ڈس انفو لیب‘ کی طرف سے منظر عام پر آنے والے انکشافات پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے آج جمعہ 11 دسمبر کو ایک پریس بریفنگ میں یورپی یونین اور اقوام متحدہ سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی ان ریشہ دوانیوں کا سختی سے نوٹس لیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عرصے سے بین الاقوامی برادری کو اس بارے میں الرٹ کرتا رہا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف پرپیگنڈا کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے اور اس کے عزائم اور مقاصد عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا اور اسے نقصان پہنچانا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا، ''ای یو ڈس انفو لیب کی تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ نے بھارت کے بارے میں پاکستان کے تمام تر خدشات کے صحیح ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔‘‘

پاکستانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ غلط اور جھوٹی خبریں پھیلانے والے اس بھارتی نیٹ ورک نے یورپی یونین کے پارلیمانی ممبران کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے اور یہاں تک کہ یورپی یونین کے 'لیٹر ہیڈ‘ کا  نا جائزاستعمال کیا گیا ہے۔‘‘ قریشی نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو متنبہ کرتے ہوئے بھارتی نیوز ایجنسی اے این آئی سے دوری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت کا رد عمل

دریں اثناء بھارت کی خارجہ امور کی کمیٹی کےترجمان انوراگ سری واستاوا نے ایک بیان میں کہا، ''بحیثیت ایک ذمہ دار جموری ریاست، بھارت کسی قسم کی کوئی ڈس انفارمیشن مہم نہیں چلا رہا بلکہ اس کی بہترین مثال پڑوسی  ملک ہے جو فرضی اور من گھڑت دستاویز کو پھیلا رہا ہے اور جعلی خبروں کا باقاعدہ سلسلہ جاری رکھتا ہے۔‘‘

کشور مصطفیٰ/ اا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں