پاکستان کے لیے مہم: دو امریکی شہریوں پر مقدمہ
20 جولائی 2011ان الزامات کے تحت ان امریکی شہریوں پر مقدمہ قائم کر دیا گیا ہے۔ ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے باسٹھ سالہ سید غلام فائی کو ورجینیا میں گرفتار کیا۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے کسی دوسرے ملک کے لیے ایجنٹ کے طور پر رجسٹریشن نہیں کرائی تھی۔
تریسٹھ سالہ ظہیر احمد پر بھی مقدمہ قائم کیا گیا ہے، تاہم خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ پاکستان میں ہیں۔ ان دونوں نے امریکی شہریت حاصل کر رکھی ہے۔
ایف بی آئی کی جانب سے عدالت کو دیے گئے ایک بیان کے مطابق 1990ء کی دہائی کے وسط سے اب تک پاکستان نے امریکی کانگریس اور وائٹ ہاؤس میں کشمیر کے لیے مہم چلانے پر کم از کم چالیس لاکھ ڈالر خرچ کیے۔ یہ مہم سید غلام اور کشمیر امریکن کونسل کے ذریعے چلائی گئی، جسے کشمیر سینٹر بھی کہا جاتا ہے۔ سید غلام اس سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں۔
ایف بی آئی کے عدالتی بیان کے مطابق سید غلام کی تنظیم کو پاکستان سے سالانہ سات لاکھ ڈالر موصول ہوتے رہے ہیں، جنہیں امریکی سیاستدانوں کو پاکستانی مؤقف پر قائل کرنے، کانفرنسوں کے انعقاد اور ایسی دیگر سرگرمیوں پر خرچ کیا جاتا رہا۔
مشرقی ورجینیا کے لیے امریکی اٹارنی نیل مکبرائیڈ کے مطابق سید غلام پر الزام ہے کہ انہوں نے کشمیر پر امریکی مؤقف کو متاثر کرنے کے لیے اپنی کوششوں کے پیچھے پاکستانی حکومت کے ہاتھ کو چھپایا۔
عدالت کو دیے گئے ایف بی آئی کے بیان کے مطابق ایک گواہ نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ سید غلام کو ملنے والی رقم میں سے کچھ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے فراہم کی۔ اس گواہ کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس مقدمے سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ کشمیر کے تنازعے کو پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل میں مرکزی خیال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد