پاکستانی الیکشن ’سب سے بڑا ڈاکہ‘ تھا، عمران خان
30 مئی 2024نیب ترامیم کیس میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان آج پھر ایک ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں انہوں نے ایک مرتبہ پھر حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ فروری کے قومی انتخابات کو ان کی پارٹی سے چھین لیا گیا جبکہ انہوں نے ان انتخابات کو ''عوامی مینڈیٹ پر سب سے بڑا ڈاکہ‘‘ قرار دیا۔
گزشتہ برس اگست میں جیل جانے کے بعد ایک کھلی عدالت میں ان کے ریمارکس پہلی بار سنے گئے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا، ''میری پارٹی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بھی ہوئی ہیں۔‘‘
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ اس مقدمے کی سماعت کر رہا تھا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے خلاف درخواستوں پر سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیشی
دوسری جانب پاکستان الیکشن کمیشن انتخابات میں کسی بھی قسم کی دھاندلی کی تردید کرتا ہے۔ 71 سالہ خان کو بدعنوانی کے ایک کیس میں جیل کی سزا سنا دی گئی تھی جبکہ ان کے خلاف درجنوں دیگر کیسز میں چل رہے ہیں۔
عمران خان اور ان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس میں ملکی فوج کے سربراہ عاصم منیر براہ راست ملوث ہیں۔ تاہم فوج بھی پی ٹی آئی کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔
تاہم عدالت نے اس مقدمے کی کارروائی کو لائیو نشر کرنے کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے کمرہ عدالت میں موجود رپورٹر کے مطابق عدالت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ یہ مفاد عامہ کا مقدمہ نہیں ہے۔
تاہم ناقدین کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان منظرعام پر نہ آئیں۔ گزشتہ سماعت کے دوران کئی ماہ بعد عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہی پہلی مرتبہ منظر عام پر دیکھا گیا تھا۔ اس سماعت کے دوران خفیہ طریقے سے بنائی گئی ایک تصویر لیک ہوئی اور پھر وہ تصویر پاکستان بھر میں وائرل ہوئی تھی۔
آج کی سماعت سے پہلے عمران خان صحافیوں کے اس منتخب گروپ سے بھی بات کرتے رہے، جنہیں جیل کے اندر ہونے والے بند کمرے کے اس ٹرائل کو کور کرنے کی اجازت ہے۔
عمران خان کے معاونین ان سے ملنے کے بعد ان کے پیغامات عوام تک پہنچاتے رہتے ہیں جبکہ خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی فعال ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کون اور کس مقام سے چلایا جا رہا ہے؟
عمران خان کو سن 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان آج بھی پاکستان میں بہت مقبول ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ ان کے خلاف تمام تر مقدمات سیاسی نوعیت کے ہیں جبکہ ملکی اپوزیشن اور طاقتور فوج مل کر انہیں اقتدار اور سیاست سے باہر رکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت اور فوج دونوں ہی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔
جیل میں ہونے کے باوجود چند ماہ پہلے ہونے والے قومی انتخابات میں عمران خان کی جماعت سب سے زیادہ سیٹیں حاصل کرتے ہوئے کامیاب رہی لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف حکومت تشکیل دینے میں ناکام رہی۔
ا ا/ا ب ا (روئٹرز)