پاکستانی فوج کے ساتھ وسیع تر اعتماد کی ضرورت ہے، امریکی جنرل
27 دسمبر 2011جنرل ماٹس نے اپنی کمانڈ کی جانب سے پاکستانی فوجی چوکیوں پر نیٹو کے حملوں کے حوالے سے تفتیشی رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔
گزشتہ ماہ افغان سرحد سے ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں فوجی چوکیوں پر نیٹو کے حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں سے پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات پر کاری ضَرب لگی ہے۔
ان حملوں کے حوالے سے امریکہ اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی مشترکہ تفتیشی رپورٹ کے مطابق تباہ کن غلطیوں اور رابطوں کی خرابی کے باعث ہلاکتیں ہوئیں۔ پاکستان اس رپورٹ کے نتائج مسترد کر چکا ہے۔
جنرل ماٹس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حادثے سے بارڈر کوآرڈینیشن کو بہتر بنانے کی حقیقت سامنے آتی ہے، جس کے لیے سرحد کے دونوں جانب بنیادی سطح پر اعتماد کی ضرورت ہے۔
ماٹس نے افغانستان میں نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس کے کمانڈر جنرل جان ایلن کو بھی ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ اسلام آباد کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں، جن میں سرحدی علاقوں میں کام کرنے والی فورسز کے درمیان اعتماد پیدا کرنا بھی شامل ہے۔ جنرل ماٹس نے سرحدی تنصیبات سے مکمل آگاہی پر بھی زور دیا ہے۔
دونوں ملکوں کے تعلقات میں رواں برس مئی میں پیش آنے والے اُس واقعے کی وجہ سے پہلے سے ہی تلخی چلی آ رہی تھی، جس میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا تھا۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جنرل ماٹس کے اس بیان سے پہلے امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ میں اتوار کو ایک رپورٹ شائع ہوئی، جس میں نامعلوم امریکی حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ واشنگٹن اور اسلام آباد حکومتوں کے باہمی تعلقات کو انتہائی نقصان پہنچ چکا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے اتحاد محدود پیمانے پر ہی قائم رہ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ جنرل ماٹس کی سربراہی میں امریکی سینٹرل کمانڈ شمالی افریقہ، مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے علاقوں میں امریکی ملٹری آپریشنز کی نگرانی کرتی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی