پاکستانی فوجی عدالتوں کے اولین فیصلے، چھ افراد کو سزائے موت
2 اپریل 2015پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان آرمی کے جمعرات دو اپریل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ برس دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کے بعد قائم کی گئی ان فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو سنائی جانے والی یہ اولین سزائیں ہیں۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے آج اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے ان مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت کی تصدیق کر دی ہے۔ عاصم باجوہ کے بقول یہ سزا یافتہ مجرم دہشت گردی کے مختلف واقعات، قتل اور خود کش بم حملوں جیسے جرائم میں ملوث تھے۔ ان مجرموں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے۔
فوج کے ترجمان کے مطابق ان مجرموں کی شناخت اور ان کے خلاف الزامات کی بھی کوئی دیگر تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ ان کے خلاف مقدمات کی سماعت کب اور کہاں کی گئی۔ ان مجرموں کو تاہم ایک اپیل کورٹ میں فوجی عدالتوں کے ان فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہو گا۔
گزشتہ برس دسمبر کے وسط میں پشاور کے ایک اسکول پر پاکستانی طالبان کے دہشت گردانہ حملے میں 154 افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت اس اسکول کے طلبا کی تھی۔ اس حملے کے بعد پاکستانی حکومت نے سزائے موت پانے والے مجرموں کی سزاؤں پر عمل درآمد پر عائد چھ سالہ پابندی ختم کر دی تھی اور ساتھ ہی ملک میں دہشت گردی کی روک تھام کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا علان بھی کر دیا تھا۔