پاکستانی نژاد آسٹریلوی کرکٹر کو بھارتی ویزا دینے سے انکار
9 اگست 2011خواجہ نے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ غیر ملکیوں کو ویزا جاری کرنے والے بھارتی محکمے کو اپنے معاملات سیدھے کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے لکھا، ’’مجھے آسٹریلیا کے کھلاڑی کی حیثیت سے ویزا دینے سے اس لیے انکار کیا گیا کیونکہ میں اس ملک میں پیدا نہیں ہوا تھا۔‘‘
نیو ساؤتھ ویلز ٹیم کے اپنے پرتگالی نژاد ساتھی موزز ہنریک کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے ہوئے عثمان خواجہ نے کہا کہ بات یہ نہیں کہ وہ آسٹریلیا میں پیدا نہیں ہوئے تھے، بلکہ بات یہ ہے کہ وہ کس جگہ پیدا ہوئے تھے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارتی سفارت خانے کے حکام نے خواجہ کا ویزا روک لیا ہے، مگر ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ٹورنامنٹ کے انعقاد سے قبل ہی یہ مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔
کرکٹ آسٹریلیا کے ترجمان فلپ پوپ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آسٹریلیا میں بھارتی سفارت خانے نے عثمان کی ویزے کی درخواست روک رکھی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’کرکٹ نیو ساؤتھ ویلز اور کرکٹ آسٹریلیا بھارتی سفارت خانے میں ہمارے کھلاڑیوں کو ویزا نہ دینے سے متعلق معاملے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ کرکٹ آسٹریلیا کے بھارتی سفارت خانے سے طویل عرصے سے بہتر تعلقات ہیں اور ہمارا یہ مشاہدہ ہے کہ ہمارے مسائل باہمی بات چیت سے حل ہو جاتے ہیں، لہٰذا تفصیلات کا علم ہونے کے بعد ہی ہم اس معاملے میں کچھ کر سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت یہ کہنا دشوار ہے کہ اس معاملے میں کتنا عرصہ لگے گا مگر انہوں نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ سابقہ تعلقات کو دیکھتے ہوئے آسٹریلوی کرکٹ حکام یہ مسئلہ جلد از جلد حل کر لیں گے۔
عثمان خواجہ آسٹریلیا کی ٹیم میں پہلے مسلمان کھلاڑی ہیں اور اس کے علاوہ وہ ایک پائلٹ بھی ہیں۔ وہ آسٹریلیا کے بیس رکنی دستے کا حصہ ہیں، جس میں سے بالآخر پندرہ کھلاڑیوں کو منتخب کیا جائے گا۔
بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے عثمان خواجہ نے جنوری میں ایشز سیریز کے پانچوں ٹیسٹ میچ میں پہلی بار آسٹریلیا کی جانب سے کرکٹ کے کسی میچ میں حصہ لیا تھا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: مقبول ملک