پاکستانی نژاد امریکی فنکار کی تخلیق نیویارک کے میوزیم میں
18 اپریل 2018کراچی سے تعلق رکھنے والی نیویارک کی رہائشی ہما بھابھا نے اس آرٹ کی تنصیب کو ’’وی کم ان پیس‘‘ کا نام دیا ہے یعنی ہم دوستانہ عزائم کے ساتھ آئے ہیں۔ اس تنصیب میں ایک 12 فٹ اونچا، ڈیڑھ ٹن وزنی، پانچ چہروں والے مجسمہ اور اس کے سامنے ایک 18 فٹ کا سجدہ ریز مجسمے شامل ہے۔ پلاسٹک بیگ سے ڈھکے اس مجمسے کو ’’بے نام‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
میٹروپولیٹن میوزیم کا روف گارڈن موسم سرما میں آرٹ شائقین کی دلچسپی کا مرکز ہوتا ہے اور ہر سال قریب پانچ لاکھ افراد یہاں آتے ہیں۔ میٹرو پولیٹن میوزیم کے مطابق ’’وی کم ان پیس‘‘ انتہائی بولڈ، ڈرامائی رنگ اور سوچ کی دعوت دیتا ہوا افریقی اور بھارتی مجسمہ سازی سے اخذ کیا گیا شاہکار ہے۔
ہما بھابھا وہ پہلی پاکستانی نژاد امریکی فنکار ہیں جنہیں اس معروف میوزیم کی چھت پر چند دیگر انتہائی چیدہ فنکاروں کے شاہکاروں کے ساتھ اپنے آرٹ کو پیش کرنے کا موقع ملا ہے۔
ٹرمپ نے فان گوخ کی پینٹنگ مانگی، جواب ملا ’ٹائلٹ لے لو‘
کیمنِٹس میوزیم کے لیےمصوری کے شہ پاروں کا تحفہ
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے ہما بھابھا کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں آرٹ کا یہ نمونہ دیکھنے کے بعد لوگ اسے اپنی بُوجھ کے مطابق مختلف مفہوم میں سمجھیں۔ ہما بتاتی ہیں کہ ان کے ذہن میں اس مجسمے کا خیال 1951ء میں ریلیز کی گئی ہالی ووڈ سائنس فکشن فلم The Day the Earth Stood Still سے کسی حد تک متاثر ہونے کے بعد آیا، جس میں دکھایا گیا تھا کہ دوسرے سیارے کی مخلوق انسانوں کی دنیا میں آتی ہے اس پیغام کے ساتھ کہ انہیں ساتھ رہنا ہے اس لیے امن سے رہیں ورنہ تباہی کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔
اس میوزیم کی اسسٹنٹ مہتمم، شان جہاوی کے مطابق ہما کے تخلیق کردہ اس مجسمے میں مختلف سطحوں پرمختلف معنی چھپے ہیں، ’’ہم بس چاہتے ہیں کہ لوگ اسے دیکھنے کے بعد ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں اور ایک لمحے کے لیے ان کی سوچ کو ابھارا جا سکے۔‘‘
ہما کا تخلیق کردہ یہ مجسمہ نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ کی چھت پر 28 اکتوبر تک نصب رہے گا۔
ع ف / ا ب ا (اے ایف پی)