پاکستانی کرکٹ ٹیم فرش سےعرش کی طرف
21 مارچ 2011ویسٹ انڈیز نے ڈوائن براوو اور ایڈرین براتھ سمیت اپنے کئی سرکردہ کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے باوجود گروپ بی میں چوتھی پوزیشن لیکر 1996ء کے بعد پہلی مرتبہ ورلڈ کپ ناک آﺅٹ راﺅنڈ تک رسائی حاصل کی ہے۔
سابق پاکستانی کپتان عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اگر سعید اجمل سمیت ویسٹ انڈیز کے خلاف تین اسپنرز کے ساتھ کھیلے تو تو کامیابی اسکا مقدر بنے گی۔عمران خان کے مطابق بنگلہ دیش میں پاکستانی ٹیم کو ہوم گراﺅنڈ اور ہوم کراﺅڈ جیسی سہولت ہوگی اس لیے پہلے بیٹنگ کرکے اگر اس نے220 رنز بھی بنا لیے تو وہ جیت کے لیے کافی ہوں گے۔
سابق کپتان رمیز راجہ کا کہنا ہے کہ ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن کرنے میں ٹیم مینجمنٹ کے سخت فیصلوں کا بڑا ہاتھ ہے، جس نے عمر اکمل کو زمبابوے کے خلاف باہر بٹھایا۔ شعیب اختر پر جرمانہ عائد کیا اورعبدالرزاق کو بھی کارکردگی کے لیے وارننگ دی۔ رمیز کے بقول پاکستانی ٹیم درست وقت پر اکٹھی ہو رہی ہے اورآسٹریلیا کے خلاف کامیابی حاصل کرکےاس نے آسٹریلوی ہیبت کے تاثر کو بھی ختم کر دیا ہے۔
رمیز کا کہنا تھا کہ عمر اکمل نے اپنا غصہ آسٹریلوی بولنگ پر اتارا اس لیے اگر شعیب اختر کو بھی کھلایا جائے تو ان کا غصہ بھی پاکستان کے آئندہ میچوں میں کام آسکتا ہے۔ گروپ اے میں پاکستان کو پہلی پوزیشن دلانے میں مرکزی کردار20 سالہ عمراکمل کا رہا، جنہوں نے سنگین بحران میں شاندار اننگز کھیل کر آسٹریلیا کی ورلڈ کپ میں 34 میچوں میں ناقابل شکست رہنے کا اعزاز ختم کر دیا۔ غورطلب بات یہ ہے کہ عمر اکمل کو اپنے آﺅٹ آف فارم بھائی کامران اکمل کی جگہ بچانے کی خاطر مبینہ طور پر دانستہ طور پروکٹ کیپنگ سے گریز کے ڈارمے کا مرتکب قرار دیا جا رہا تھا۔
عمر اکمل کا کہنا ہے کہ وہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں اپنی اور اپنے بڑے بھائی کی کارکردگی سے کافی خوش ہیں ، جنہوں نے وکٹوں کے پیچھے تین کیچ اور ایک رن آﺅٹ کیا۔
رواں ورلڈ کپ میں پاکستان واحد ٹیم ہے، جس نے دو فیورٹ ٹیموں آسٹریلیا اور سری لنکا کو ہرانے کا اعزاز حاصل کیا۔ ایونٹ میں پاکستانی بولنگ روایت کے مطابق ٹیم کی قوت رہی ہے تاہم اوپنرز کی ناکامی، کپتان اور کوچ کے لیے سب سے بڑا درد سر ہے۔
محمد حفیظ ، احمد شہزاد اور کامران اکمل کے ساتھ ملکر چھ میچوں میں ٹیم کو بمشکل 90 رنز کا مجموعی اوپننگ سٹینڈ فراہم کر پائے ہیں۔ اس لیے عمران خان بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کی دہائی دیتے ہیں۔ عمران کے مطابق یونس خان کو ون ڈاﺅن پر بھیجنا ناگزیرہے کیونکہ وہ وکٹ گرنے پر ٹیم کو سنبھال سکتا ہے۔ ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں سری لنکن کپتان سنگاکارا 363 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بیٹسمین اور پاکستانی کپتان شاہد آفریدی 17 وکٹوں کے ساتھ ٹورنامنٹ کے بہترین بولر ہیں۔
مگر چھ میچوں میں بنائے گئے صرف 65 رنز اور آسٹریلیا کے خلاف غیر ذمہ دارانہ شاٹ پر آفریدی اپنوں اور غیروں کی نکتہ چینی کی بھی زد آئے ہیں۔ اس بابت رمیز راجہ کا کہنا تھا شاہد آفریدی کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا ہو گا۔ آسٹریلیا کے خلاف ان کا شاٹ کسی کپتان کے شایان شان نہ تھا، جس پر آفریدی شرمندہ ہیں۔ پاکستان کی ورلڈ کپ میں جیت کا بڑا انحصار کپتان کی بولنگ کے ساتھ ان کی بیٹنگ اور رویے پر بھی ہو گا۔
پاکستان نے اگر کوارٹر فائنل میں ویسٹ انڈیز اور اسکے اگلے روز بھارت نے احمد آباد میں آسٹریلیا کے دانت کھٹے کر دیے تو 30 مارچ کو موہالی میں ہونے والا ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل پاک بھارت معرکت لآراء بن جائے گا۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: عاطف بلوچ