پشاور میں بھی کرسمس سادگی سے منائی جائے گی
24 دسمبر 2014ملک بھر کی طرح صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی کر سچن کمیونٹی نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے سوگ میں اس بار کرسمس سادگی سے منا نے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر شرکاء نے سانحہ آرمی پبلک سکول میں جان بحق ہونے والے بچوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کے لیے شمعیں روشن کیں اور پشاور میں ہونے والی دہشت گردی کی پر زور الفاظ میں مذمت کی۔ ہر سال مسیحی انتہائی جوش و جذبے سے کرسمس مناتے ہیں لیکن اس بار آرمی پبلک سکول میں جان بحق ہونے والے کے والدین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر نہ صرف کرسمس سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے بلکہ پشاور بھر کے گھرجا گھروں میں دعائیہ تقریبات اور جلوسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایک دعائیہ تقریب میں شریک میکائیل نامی بچے کا کہنا ہے ”اگرچہ میں نے کرسمس کے لیے نئے کپڑے بنوائے ہیں لیکن اسے پہنوں گا نہیں۔ پشاور کے آرمی پبلک سکول میں جو سانحہ رونماء ہوا ہے اس میں سینکڑوں بچے مارے گئے ہیں۔ اس لیے ہم ان کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کرسمس بھی سادگی سے منائیں گے“۔
اس تقریب میں شریک ایک خاتون کا کہنا تھا ”کرسمس خوشی کا تہوار ہے لیکن اس بار جو واقعہ رونماء ہوا ہے ہم اس میں جان بحق ہونیوالے بچوں اور ان کے والدین کو نہیں بھلا سکتے‘‘۔ پشاور صدر کے مرکزی چرچ میں بھی اس سلسلے میں دعائیہ تقریب منعقد ہوئی، جس میں بچوں اور بڑوں نے حصہ لے کر سانحہ 16دسمبر میں جاں بحق ہونے والوں دعاء کی۔
16 دسمبر کو دہشت گردوں نے پشاور کے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا جس میں ہلاک ہونے والے طلباء اور اساتذہ کی تعداد بڑھ کر 151ہو چکی ہے جبکہ آج بھی 29 زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ اس تقریب میں شریک نذیر کا کہنا تھا ”ہم اپنے مسلم بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ پشاور کا واقعہ ہمارے لیے اور درد کاباعث ہے ہم ان تمام متاثرہ خاندانوں کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں‘‘۔
پاکستان میں اقلیتی برادری میں سب سے بڑی تعداد کرسچنز کی ہے جبکہ خیبر پختونخوا سمیت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں بھی ایک بڑی تعداد میں مسیحی آباد ہیں۔ سانحہ پشاور میں مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار پاکستان کے ساتھ ان کی محبت کا ایک بڑا ثبوت ہے۔