پشاور میں گرفتار امریکی شہری کی ضمانت مسترد
1 مارچ 2011صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پبلک پروسیکیوٹر جاوید علی نے خبر ایجنسی AFP کو بتایا کہ ایرن مارک ڈےہیون نامی اس امریکی شہری کی درخواست ضمانت اس لیے مسترد کر دی گئی کہ اس کے پاس کوئی قانونی دستاویزات موجود ہی نہیں تھیں۔
ڈےہیون کو پاکستانی حکام نے جمعہ کے روز پشاور میں فالکن کمپلیکس نامی ایک رہائشی علاقے سے گرفتار کیا تھا۔ صوبائی دارالحکومت پشاور پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے سے ملحقہ پاکستانی قبائلی علاقے سے زیادہ دور نہیں ہے۔
پاکستانی پولیس کے مطابق اس امریکی شہری کا پاکستان کا ویزا گزشتہ برس اکتوبر میں ختم ہو گیا تھا اور وہ اپنی گرفتاری کے وقت تک Catalyst Services نامی سکیورٹی کنٹریکٹ کمپنی کے لیے کام کر رہا تھا، جو اس علاقے میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکیوں کو سکیورٹی اور رہائش کی سہولیات مہیا کرتی ہے۔ ایرن مارک ڈےہیون کو اس کی گرفتاری کے اگلے ہی دن ایک مقامی عدالت نے 14 روز کے لیے ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔
پیر کو ایک مقامی مجسٹریٹ نے ڈےہیون کے وکیل صفائی کی طرف سے دائر کردہ یہ درخواست مسترد کر دی کہ ملزم کا مجرم کے طور پر پچھلا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، اس لیے اسے ضمانت پر رہا کر دیا جائے۔ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کے ذرائع نے بتایا کہ سفارت خانے کی طرف سے ڈےہیون کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں، جو ایسے حالات میں کسی بھی امریکی شہری کو اس کی نجی حیثیت میں مہیا کی جانی چاہیئں۔
ساتھ ہی امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سفارت خانہ پاکستانی حکام کی طرف سے تعاون پر ان کا شکر گزار ہے اور امریکی سفارتی مشن پاکستانی قانونی کارروائی کا احترام کرتا ہے۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات پہلے ہی ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے واقعے کی وجہ سے کافی کشیدہ ہیں۔ اس امریکی شہری نے، جو امریکی خفیہ ادارے CIA کا ایک کنٹریکٹ اہلکار بتایا جاتا ہے، جنوری کے آخر میں لاہور میں فائرنگ کر کے دو پاکستانیوں کو قتل کر دیا تھا۔ ڈیوس کے خلاف لاہور کی ایک عدالت میں کارروائی جاری ہے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کو ایک سفارت کار کی حیثیت سے اپنے خلاف قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے اور اسے فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ