پناہ کے متلاشی تين ماہ ميں قريب ستر ہزار جرائم ميں ملوث
9 جون 2016سياسی پناہ کے ليے جرمنی آنے والے مہاجرين نے سال رواں يعنی سن 2016 کی پہلی سہ ماہی ميں 69,000 جرائم کيے، يا کرنے کی کوشش کی۔ يہ انکشاف جرمن پوليس کی جانب سے جاری کردہ ايک تازہ رپورٹ ميں کيا گيا ہے اور ممکنہ طور پر ہجرت مخالف گروہوں ميں مہاجرين کے حوالے سے چانسلر انگيلا ميرکل کی آزادانہ پاليسيوں کے بارے ميں بے چينی اور الجھن کا سبب بنے گا۔
گزشتہ برس مشرق وسطیٰ، شمالی افريقہ اور چند ايشيائی رياستوں سے تقريباً 1.1 ملين تارکين وطن نے پناہ کے ليے جرمنی کا رُخ کيا۔ نتيجتاً اس حوالے سے کئی سوالات و خدشات پائے جاتے ہيں کہ يورپ کی سب سے مستحکم معيشت ميں ريکارڈ تعداد ميں اِن مہاجرين کے انضمام اور داخلی سلامتی کو کيسے يقينی بنايا جائے گا۔
جرمنی کے انسداد جرائم کے وفاقی دفتر (BKA) کی رپورٹ کے مطابق جرائم يا ان کی کوشش کرنے والوں میں اکثريت شمالی افريقی ممالک سميت جارجيا اور سربيا کے شہریوں کی دکھائی دی۔ جرمنی ميں سياسی پناہ کے ليے آنے والوں ميں سب سے زيادہ تعداد شامی اور پھر افغان اور عراقی شہريوں کی ہے۔ رپورٹ ميں يہ بتايا گيا ہے کہ اگرچہ ان ملکوں کے مہاجرين کی جانب سے جرائم کی تعداد زيادہ تھی تاہم اگر ان کا موازنہ ان ملکوں کے پناہ گزينوں کی مجموعی تعداد سے کيا جائے، تو ان کا تناسب کم ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ شامی، افغان اور عراقی شہريوں کی جانب سے کيے گئے جرائم کے حتمی اعداد و شمار دستياب نہيں۔ رپورٹ ميں اس بارے ميں بھی وضاحت نہيں کی گئی کہ 69,000 مجموعی جرائم ميں کتنی مختلف اقسام کی کارروائياں شامل ہيں اور نہ ہی اس بارے ميں کہ ملک ميں مجموعی جرائم سے موازنہ کيا جائے، تو مہاجرين کی طرف سے کيے گئے جرائم کا تناسب کيا رہا۔ تاہم جرمن وفاقی پوليس کی اس رپورٹ ميں واضح کيا گيا ہے کہ مہاجرين کی ايک بہت بڑی اکثريت جرائم پيشہ کارروائيوں ميں ملوث نہيں۔
رپورٹ کے مطابق تارکين وطن کی جانب سے کيے گئے جرائم ميں سب سے زيادہ چوری کی وارداتيں شامل تھيں، جن کا تناسب 29.2 فيصد رہا۔ پراپرٹی يا جعلی دستاويزات سے متعلق جرائم کا تناسب 28.3 فيصد جب کہ جسمانی نقصان پہنچانے، ڈکيتی اور غير قانونی حراست سے جڑی کارروائيوں کا تناسب تيئس فيصد رہا۔ مجموعی تعداد ميں منشيات سے متعلق جرائم کا حصہ 6.6 فيصد اور جنسی جرائم کا حصہ صرف 1.1 فيصد رہا۔
جرمن شہر کولون ميں نئے سال کی آمد کے موقع پر سينکڑوں لڑکيوں کو جنسی طور پر ہراساں کيے جانے کے علاوہ ان کے ساتھ لوٹ مار بھی کی گئی تھی۔ پوليس کے مطابق ان واقعات ميں اکثريتی طور پر شمالی افريقی اور عرب دکھائی دينے والے افراد ملوث تھے۔ استغاثہ نے يہ بھی بتايا ہے کہ حال ہی ميں ايک ميوزک فيسٹیول ميں لڑکيوں کے ساتھ بد تميزی اور انہيں جنسی طور پر ہراساں کيے جانے کے واقعے کے تحقيقات کے سلسلے ميں تين پاکستانی پناہ گزينوں سے پوچھ گچھ جاری ہے۔
جرمنی کے انسداد جرائم کے وفاقی دفتر (BKA) کی رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری سے مارچ کے درميان مہاجرين کی جانب سے کيے جانے والے جرائم ميں اٹھارہ فيصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ يہ پہلا موقع ہے کہ جرمن وفاقی پوليس کی جانب سے مہاجرين کے جرائم پر ايک باقاعدہ رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس ميں جرمنی کے تمام سولہ صوبوں کے اعداد و شمار شامل ہيں۔