1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پناہ کے نظام پر مذاکرات تعطل کا شکار ، سالوینی غائب

6 جون 2018

یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے درمیان ہونے والے مزاکرات میں مہاجرت کے حوالے سے اصلاحات کا معاملہ ناکامی سے دوچار ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ روم میں نئی عوامیت پسند حکومت کے مطابق اٹلی مزید یورپ کا ’مہاجر کیمپ‘ نہیں بنے گا۔

https://p.dw.com/p/2z0Lf
Italien | Matteo Salvini
نئے اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالووینی اس ملاقات میں موجود ہونے کے بجائے ملکی سینیٹ میں نئے وزیراعظم کا خطاب سننے گئے تھےتصویر: Reuters/T. Gentile

یورپی بلاک کے وزرائے داخلہ کے درمیان امیگریشن کے نظام میں اصلاحات کے موضوع پر ہونے والے مذاکرات میں یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمتریس اوراموپولوس کو اندازہ ہو گیا ہے کہ رکن ریاستوں کو مہاجرین کے حوالے سے برابر کی ذمہ داری اٹھانے میں رضامند کرنے کے لیے ابھی مزید وقت درکار ہو گا۔

اورامو پولوس نے ایک نیوز کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ آخری بار اصلاحات متعارف کرانے میں آٹھ سال کا عرصہ لگا تھا تاہم مجھے یقین ہے کہ اس مرتبہ معاملات جلدی طے ہو جائیں گے۔‘‘

یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اٹلی اور یونان کے راستے اس براعظم میں داخل ہوتی ہے۔ سن 2015 میں یہ سلسلہ اپنے عروج پر پہنچ گیا تھا۔ مہاجرین کے بحران نے نہ صرف یورپی اتحاد کو امتحان میں ڈالا ہے بلکہ متعدد ووٹرز کو مہاجرین مخالف جماعتوں کو ووٹ دینے کی جانب بھی مائل کیا ہے۔

Dimitris Avramopoulos
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمتریس اوراموپولوستصویر: picture-alliance/Photoshot/M. Lolos

روم حکومت کے سخت نظریات رکھنے والے نئے وزیر داخلہ ماتیو سالووینی اس ملاقات میں موجود ہونے کے بجائے ملکی سینیٹ میں نئے وزیراعظم کا خطاب سننے گئے تھے۔ سالووینی نے اسی ہفتے کہا تھا کہ اٹلی کو یورپ کے مہاجر کیمپ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اٹلی کی حکومت امیگریشن نظام کے لیے مجوزہ اصلاحات کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔

سیاسی پناہ کے قوانین میں اصلاحات کے ایک نئے مسودے پر گفتگو میں تعطل کے حوالے سے لکسمبرگ کے وزیر داخلہ ژاں ایسلبورن نے ازراہ مذاق کہا،’’ میرا اندازہ ہے کہ ہم اس معاملے پر ایسٹر تک متفق ہو جائیں گے لیکن کس سال کے ایسٹر تک، یہ میں نہیں جانتا۔‘‘

یورپ میں پناہ کے موجودہ قوانین کے تحت تارکین وطن صرف پہلی بار داخلے کے ملک میں ہی پناہ کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔ اس طرح اٹلی اور یونان وہ دو ممالک ہیں جو پناہ گزینوں کے حوالے سے سب سے زیادہ بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔ یورپی یونین چاہتی ہے کہ ایسے مہاجرین جو جنگ زدہ ملکوں سے اپنی جان بچا کر آئے ہیں، انہیں بلاک کے تمام ممالک میں منصفانہ طور پر تقسیم کر دیا جائے۔

یونین کے رہنماؤں نے گزشتہ برس دسمبر کے مہینے میں یہ طے کیا تھا کہ آزائلم  پالیسی میں اصلاحات کا معاملہ اس برس جون تک نمٹا دیا جائے گا جبکہ گزشتہ ہفتے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ آئندہ تین سے چار ہفتوں میں اتفاق رائے طے پا جائے گا۔

ص ح/ روئٹرز