پنجاب میں کالعدم شیعہ تنظیم کے 7 مشتبہ دہشت گرد گرفتار
7 جنوری 2021
جمعرات 7 جنوری کو پنجاب کے انسداد دہشت گردی کے ادارے سی ٹی ڈی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پولیس اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے سرگودھا، خوشاب اور ساہیوال میں تین مختلف ٹھکانوں پر چھاپے مارے ہیں اور کالعدم گروپ سپاہ محمد کے سات مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ان پر الزام ہے کہ یہ سنی گروپوں کے رہنماؤں پر حملے کرنا چاہتے تھے۔
مزید برآں بیان میں کہا گیا کہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران بم سازی کا مواد، دستی بم، دھماکا خیز مواد اور بندوقیں بھی برآمد ہوئیں جنہیں انسداد دہشت گردی کے ادارے نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق ان عسکریت پسندوں کا لیڈر محمود اقبال دہشت گردوں کو پڑوسی ملک سے آپریٹ کر رہا تھا۔ اس پڑوسی ملک کا گرچہ نام نہیں لیا گیا لیکن پاکستانی حکام ماضی میں ایران پر الزام عائد کر چُکے ہیں کہ وہ شیعہ عسکریت پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے پاکستانی ادارے اکثر و بیشتر اس قسم کی چھاپہ مار کارروائیاں کرتے رہتے ہیں تاہم اس بار یہ کارروائی سنی عسکریت پسند گروپ کی طرف سے جنوب مغربی بلوچستان کی کوئلے کی کان میں کام کرنے والے 11 شیعہ ہزارہ مزدوروں کے بہیمانہ قتل کے بعد کی گئی۔
یہ کارروائی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب صوبے بلوچستان میں سانحہ مَچھ میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے 11 کارکنوں کے شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے سفاکانہ قتل کے بعد سے کوئٹہ مغربی بائی پاس پر جاری احتجاجی دھرنے کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے۔
مَچھ میں کوئلے کی کان میں مزدوری کرنے والے ان کان کنوں کے قتل کے بعد ان کے لواحقین نے ان کی میتوں کو سڑک پر رکھ کر دھرنا دیا ہوا ہے اور احتجاج کے طور پر ان لاشوں کو دفنانے سے انکار کر دیا۔ دریں اثناء ان لاشوں کو کوئٹہ منتقل کر دیا گیا تاہم انہیں ابھی تک سپرد خاک نہیں کیا گیا ہے۔
ہزارہ برادری کا یہ احتجاجی دھرنا پانچویں دن بھی جاری ہے اور اس دہشت گردی کا نشانہ بننے والوں کے اہلِ خانہ، جن میں عورتیں اور چھوٹے بچے بھی شامل ہیں کوئٹہ کی سخت سردی اور منفی درجہ حرارت میں احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کا وزیر اعظم پاکستان سے مطالبہ ہے کہ وہ کوئٹہ آئیں اور دھرنے کے مقام کا دورہ کریں اور جب تک عمران خان ایسا نہیں کرتے نہ تو دھرنا ختم ہوگا نہ ہی میتوں کو سپرد خاک کیا جائے گا۔
ہزارہ کمیونٹی کے دھرنے اور مقتول شیعہ مزدوروں کی لاشوں کو دفنانے کی درخواست کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان گزشتہ روز دھرنے کے مقام پر پہنچے تھے اور انہوں نے تدفین کی درخواست کی تھی لیکن قتل کیے جانے والوں کے خاندان اور برادری نے اسے مسترد کر دیا تھا۔
دھرنے کے شرکاء وزیر اعظم عمران خان کی آمد تک دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہیں۔ اُدھر آج اسلام آباد میں وفاقی وزراء نے وزیر اعظم کے ساتھ ایک اجلاس میں سانحہ مَچھ کے بارے میں ایک بریفنگ میں شرکت کی جس کے بعد وزیر اعظم نے سانحے کے متاثرین کے لواحقین کو مالی امداد دینے کی تجویز سے اتفاق کیا اور وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کیں کہ مستقبل میں ایسے واقعات کے رونما ہونے اور بچاؤ کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
ک م / ع ح/ ایجنسیاں