پنجاب پر ’سوائن فلو‘ کا حملہ
19 جنوری 2016پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں سوائن فلو سے ملتی جلتی بیماری کے کیسز سامنے آ رہے ہیں، ماہرین کے مطابق سور سے انسانوں کو لگنے والی بیماری سوائن فلو کی علامات رکھنے والی اس بیماری کو N1H1 انفلوئنزا یا موسمی فلو بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کے نتیجے میں اب تک 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ پچاس کے قریب افراد میں اس وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے۔ لاہور، راولپنڈی اور ملتان کے علاقے اس بیماری سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ جبکہ چکوال، گوجرانوالہ اور ساہیوال سمیت صوبے کے کئی دیگر علاقوں سے بھی اس بیماری سے متاثرہ افراد علاج کے لیے بڑے شہروں میں لائے جا رہے ہیں۔
منگل 19 جنوری کو بھی لاہور میں وزیر اعلٰی شہباز شریف کی سربراہی میں ایک اعلٰی سطحی اجلاس میں اس بیماری کی روک تھام کے لیے غور کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعلٰی شہباز شریف نے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی سربراہی میں ایک خصوصی ایمرجینسی کمیٹی قائم کی ہے جو عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کے نمائندوں کے علاوہ دیگر ماہرین سے مل کر اس بیماری کی روک تھام کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لے گی۔
ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے بتایا، ’’اس بیماری سے متاثرہ مریضوں کے لیے ایک خصوصی ہیلپ لائن 080099000 قائم کر دی ہے۔ اس کے علاوہ تمام ٹیچنگ ہسپتالوں میں اسپیشل کاونٹرز بھی بنا دیے گئے ہیں۔ اس بیماری کی دوا کے وافر اسٹاک کا بندوبست کر لیا گیا ہے اور طبی عملے کو حفاظتی کِٹس فراہم کر دی گئی ہیں۔‘‘ خواجہ سلمان کے مطابق شہریوں کی سہولت کے لیے ایک آگاہی مہم بھی شروع کر دی گئی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ ایک قابل علاج بیماری ہے جس کا وائرس متاثرہ شخص کے کھانسنے یا چھینکنے کی وجہ سے فضا میں پھیلتا ہے یا پھر مختلف سطحوں پر رہ جاتا ہے اور وائرس زدہ سطحوں کو جب کوئی صحت مند شخص چھوتا ہے یا وھاں سانس لیتا ہے تو وائرس اس تک منتقل ہو جاتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ہر نزلہ زکام کا مریض موسمی فلو کا مریض نہیں ہوتا۔
ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری کی علامات میں بخار، کھانسی، سردرد، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، گلا خراب ہونا اور ناک کا بہنا شامل ہے لیکن بیماری کے پیچیدہ ہو جانے کی صورت میں مریض کو سینے میں درد، قے اور درد کی شکایت کے علاوہ سانس لینے میں بھی دشواری ہو سکتی ہے۔ طبی معالجین کا کہنا ہے کہ صحت مند لوگوں کو متاثرہ افراد سے ہاتھ ملانے یا گلے ملنے سے گریز کرنا چاہیےاور سرد موسم میں ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھونا چاہیے اور فلو کی علامات کی صورت میں فوراﹰ ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
ممتاز فزیشن ڈاکٹر محمد خورشید کے مطابق موسمی فلو اور عام فلو کی ملتی جلتی علامات کی وجہ سے بعض اوقات مریضوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ ان کے بقول پانچ سال سے چھوٹے اور 65 سال سے بڑے لوگوں کے علاوہ شوگر، بلڈ پریشر اور دل کے مریض موسمی فلو کا جلد شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس بیماری سے متاثرہ افراد میں اموات کی شرح، ڈینگی سے بھی زیادہ ہے اور بروقت مناسب علاج نہ کیے جانے کی صورت میں یہ مرض جاں لیوا بھی ہو سکتا ہے۔
لاہور کے میو ہسپتال میں موجود ایک مریض کے قریبی عزیز محمد ادریس نے بتایا اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس بیماری کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹوں کی سہولت صرف اسلام آباد اور کراچی میں ہے اور ان ٹیسٹوں کے نتائج آنے میں بہت دیر لگ جاتی ہے۔ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اس بیماری سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد حکومتی اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔