پورا اٹلی سوگوار، زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی سو کے قریب
25 اگست 2016وسطی اٹلی کے قصبے اماتریس سے جمعرات پچیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بہت تباہ کن ثابت ہونے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد آج صبح تک کم از کم 247 ہو چکی تھی جبکہ زخمیوں اور لاپتہ افراد کی تعداد بھی سینکڑوں میں بنتی ہے۔ بدھ کو رات گئے تک ان ہلاکتوں کی مصدقہ تعداد 159 تھی۔
یہ زلزلہ وسطی اٹلی کے ایک ایسے پہاڑی علاقے میں آیا تھا، جہاں ان جھٹکوں کے نتیجے میں متعدد پہاڑی قصبے بری طرح تباہ ہو گئے اور کئی مقامات پر سینکڑوں مکانات بھی منہدم ہو گئے۔ تباہی کے شکار علاقوں میں امدادی کارکن متاثرین کی مدد کرنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں لیکن پھر بھی سینکڑوں شہریوں نے کل رات کھلے آسمان کے نیچے گزاری۔
ریکٹر اسکیل پر 6.2 کی شدت کا یہ زلزلہ اطالوی دارالحکومت روم سے 85 میل یا 140 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک پہاڑی علاقے میں آیا تھا لیکن یہ طاقت ور جھٹکے شمال اور جنوب میں دو دو سوکلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر واقع شہروں نیپلز اور بولونیا تک میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
شہری دفاع کے ملکی محکمے کے مطابق اب تک اگرچہ قریب ڈھائی سو شہریوں کی ہلاکت مصدقہ ہے تاہم خدشہ ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ابھی تک بہت سے افراد لاپتہ ہیں اور امدادی کارکنوں کو خدشہ ہے کہ کئی شہری ابھی تک ملبے تلے دبے ہو سکتے ہیں۔
یہ زلزلہ مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح پانچ بجے کے قریب آیا تھا جب مقامی باشندوں کی اکثریت اپنے گھروں میں سو رہی تھی۔ زلزلے نے جن چار پہاڑی قصبوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا، وہ اماتریس، پیسکارا ڈیل ٹرونٹو، آرکُوآتا ڈیل ٹرونٹو اور آکُومولی تھے۔
ان میں سے اماتریس اور آکُومولی نامی قصبے تو وہ ہیں، جو دونوں کے دونوں کم از کم تین چوتھائی تک تباہ ہو گئے۔ بہت زیادہ جانی نقصان اس لیے بھی ہوا کہ ان دنوں اٹلی کے اس پہاڑی علاقے میں موسم گرما کا سالانہ سیاحتی سیزن اپنے عروج پر ہے، جس دوران بہت بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد کے باعث مقامی آبادی عارضی طور پر ہی سہی لیکن معمول سے دس گنا تک زیادہ ہو جا تی ہے۔
روئٹرز نے اطالوی شہری دفاع کے اہلکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس زلزلے کے باعث زخمی ہونے والوں میں سے کم از کم 270 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں جبکہ مجموعی طور پر پانچ ہزار کے قریب امدادی کارکن، پولیس اہلکار، فوجی اور رضاکار امدادی اور بحالی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
آج جمعرات کے روز روم میں اطالوی کابینہ کا ایک اجلاس بھی ہوا، جس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم ماتیو رینزی نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ بعد ازاں وزیر اعظم رینزی نے صحافیوں کو بتایا، ’’آج تو آنسوؤں کا دن ہے، تعمیر نو کی بات کل کی جائے گی۔‘‘