1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی اور شامی صدور کی ملاقات: فوجی تعاون زیر بحث

14 ستمبر 2021

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شامی صدر بشار الاسد نے ماسکو میں ایک براہ راست ملاقات میں شام میں غیر ملکی افواج کی اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے بغیر موجودگی پر سخت تنقید کی ہے۔

https://p.dw.com/p/40I9w
Bashar Assad und Vladimir Putin
تصویر: Mikhail Klimentyev/AP/picture alliance

 

2015ء کے بعد شامی صدر کی اپنے ایک طاقتور دیرینہ اتحادی ملک روس کے صدر کے ساتھ ماسکو میں یہ ملاقات پیر تیرہ ستمبر کو ہوئی۔ قبل ازیں روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے 2018 ء میں شامی رہنما کی میزبانی بحیرہ اسود کے پُر فضا مقام سوچی میں اپنی صدارتی رہائش گاہ پر کی تھی۔

روسی فضائیہ نے شامی تنازعے کا دھارا  کافی حد تک بشار الاسد کے حق میں اور ان کی طرف موڑنے میں غیر معمولی کردار ادا کیا ہے۔ خاص طور سے 2015 ء میں روس نے شام میں بشار الاسد کے ہاتھوں سے نکل جانے اور باغیوں کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں کی بازیابی اور انہیں دوبارہ سے بشار الاسد کے کنٹرول میں لانے کے عمل میں بہت مدد کی تھی۔ تب روسی فضائیہ نے اپنے دستے شام میں تعینات کیے تھے۔

’عالمی برادری شام کی موجودہ صورتحال کی ذمہ داری قبول کرے‘ آرچ بشپ

   

Syrien Idlib Sorgen vor Schließung des einzigen Grenzübergangs Bab al-Hawa
شمال مغربی شام اور ترکی کی درمیانی سرحدی گزرگاہ باب الحواتصویر: Mohammed Ozkam/Anadolu Agency/picture alliance

شام کی صورتحال

برسوں سے خانہ جنگی سے دوچار عرب ریاست شام کے کئی علاقے اب بھی ریاستی کنٹرول میں نہیں ہیں۔ شام کے بیشتر شمالی اور شمال مغربی علاقوں میں ترک افواج تعینات ہیں۔ اس علاقے کو اسد مخالف باغیوں کا آخری گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ اُدھر کردوں کے زیر کنٹرول شام کے مشرقی اور شمال مشرقی علاقے میں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ 2011 ء میں جب سے شام کی خانہ جنگی کا آغاز ہوا ہے صدر اسد، جنہیں ایران کی حمایت حاصل رہی ہے، نے چند بیرونی ممالک کے دورے کیے۔

ماسکو میں اپنے شامی ہم منصب کے دورے کے دوران روسی صدر نے اقوام متحدہ کے کسی فیصلے یا مینڈیٹ کے بغیر غیر ملکی افواج کی  شام میں تعیناتی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام شام کے استحکام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ پوٹن نے بشار الاسد کو چوتھی بار صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے پر مبارکباد بھی دی۔

دس سالہ شامی خانہ جنگی میں ہلاکتوں کی تعداد اب نصف ملین

   

Syrien Krieg Flüchtlingslager Al Hol
کردوں کے کنٹرول والا شامی علاقہ الہولتصویر: Delil Souleiman/AFP/Getty Images

کریملن کے بیانات

کریملن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شامی صدر سے ملاقات کے دوران روسی صدر نے کہا،'' اس وقت شام کے 90 فیصد علاقے کا کنٹرول آپ کی حکومت کے پاس ہے اور دہشت گردوں کو بھاری نقصان بھی پہنچا ہے۔‘‘ اس کے جواب میں شامی صدر نے روسی لیڈر کی شام کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور 'دہشت گردی کے پھیلاؤ‘  کوروکنے کے ضمن میں اقدامات کا شکریہ ادا کیا۔  بشارالاسد کا کہنا تھا کہ روس اور شام کی فوجوں نے'' مقبوضہ شامی علاقوں کو آزاد کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔‘‘

تباہ حال ملک شام اور اسد حکومت کے پچاس برس

شامی صدر نے کچھ ممالک  کی طرف سے شام کے خلاف پابندیاں سخت تر کیے جانے کو '' غیر انسانی‘‘ اور '' ناجائز‘‘ عمل قرار دیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال امریکا نے شام کے خلاف پابندیاں سخت تر کر دی تھیں جس کا جواز واشنگٹن کی طرف سے یہ پیش کیا گیا تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد اسد کو جنگ بندی پر مجبور کرنا اور شامی بحران کے ایک سیاسی حل پر آمادہ کرنا ہے۔

Syrien | Wirtschaft | Ölindustrie
حلب کے شمالی حصے میں ایک میک شفٹ ریفائنری میں کام کرنے والا شامی مردتصویر: Bakar Alkasem/AFP/Getty Images

شامی نیوز ایجنسی

شامی نیوز ایجنسی سانا کے مطابق روس میں اسد اور پوٹن کی ملاقات کے دوران دونوں لیڈروں نے شامی اور روسی افواج کے درمیان تعاون کے موضوع پر تفصیل سے بات چیت کی جس کا مقصد شامی سرزمین کے ان علاقوں کو جو ہنوز دہشت گرد تنظیموں کے کنٹرول میں ہیں، مکمل طور پر آزاد کروانا اور دہشت گردی کا انسداد ہے۔‘‘

 

ک م/ ع ح) روؤٹرز، اے ایف پی(