1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوٹن ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، کریملن

10 جنوری 2025

کریملن نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ گزشتہ روز نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ نے بھی بیان دیا تھا کہ صدر پوٹن کے ساتھ ایک ملاقات طے کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4p1rf
کریملن نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں
کریملن نے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیںتصویر: Newscom World/IMAGO

امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو بطور صدر حلف اٹھا لیں گے۔ انہوں نے ابھی تک کوئی ٹھوس منصوبہ تو پیش نہیں کیا لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ روس اور یوکرین کے درمیان تقریباً تین سال سے جاری تنازعے کو تیزی سے ختم کرا سکتے ہیں۔

صدر پوٹن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے آج بروز جمعہ نامہ نگاروں کو بتایا، ''صدر نے بارہا امریکی صدر بشمول ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی رہنماؤں سے رابطے کے لیے کھلے پن کا اظہار کیا ہے۔‘‘

قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ پوٹن کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ٹرمپ نے فلوریڈا میں ریپبلکن گورنروں کے ساتھ ملاقات میں کہا، ''وہ ملنا چاہتے ہیں اور ہم ایک ملاقات طے کر رہے ہیں۔‘‘ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا، ''صدر پوٹن ملنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عوامی سطح پر بھی کہا ہے اور ہمیں اس جنگ کو ختم کرنا ہے، یہ ایک خونی گندگی ہے۔‘‘

کریملن نے ٹرمپ کی طرف سے ''بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تیاری‘‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملاقات کے انعقاد کے لیے ماسکو کی کوئی پیشگی شرط نہیں ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ پوٹن کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا جا رہا ہے
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا تھا کہ پوٹن کے ساتھ ایک ملاقات کا اہتمام کیا جا رہا ہےتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

 دیمتری پیسکوف نے روزانہ کی بریفنگ میں نامہ نگاروں کو بتایا، ''کسی شرط کی ضرورت نہیں ہے۔ بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لیے باہمی خواہش اور سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین نے روسی علاقے کرسک پر بڑا فوجی حملہ شروع کر دیا

روسی یوکرینی تنازعےکے تیزی سے خاتمے کے لیے ٹرمپ کی امیدوں نے کییف میں اس تشویش کو جنم دیا ہے کہ یوکرین کو ماسکو کے لیے موافق شرائط پر امن معاہدہ قبول کرنے پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

فروری 2022 میں روس کی طرف سے یوکرین میں مکمل فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے واشنگٹن نے کییف حکومت کو دسیوں ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی  کے مطابق اگر امریکہ اس طرح کی حمایت نہ کرتا، تو ان کا ملک اس جنگ میں ہار جاتا۔ یوکرینی صدر اب بھی ٹرمپ پر زور دے رہے ہیں کہ وہ لڑائی کے خاتمے کے لیے کسی بھی تصفیے کے حصے کے طور پر نیٹو کے تحفظات اور مغربی سلامتی کی ٹھوس ضمانتیں مانگتے ہوئے ان کی ''طاقت کے ذریعے امن‘‘ کی تجویز کی حمایت کریں۔

فروری 2022 میں روس کی طرف سے یوکرین میں مکمل فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے واشنگٹن نے کییف حکومت کو دسیوں ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہے
فروری 2022 میں روس کی طرف سے یوکرین میں مکمل فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے واشنگٹن نے کییف حکومت کو دسیوں ارب ڈالر کی امداد فراہم کی ہےتصویر: Diego Herrera Carcedo/Anadolu/picture alliance

دریں اثنا یوکرینی وزارت خارجہ نے پوٹن کے ساتھ آئندہ کسی بھی ملاقات کے بارے میں ٹرمپ کے تبصروں کو مسترد کیا ہے۔ یوکرینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''ٹرمپ پہلے بھی اس طرح کی میٹنگ کے منصوبوں کے بارے میں بات کر چکے ہیں، اس لیے ہمیں اس میں کوئی نئی بات نظر نہیں آتی۔‘‘

روس کا آٹھ امریکی ساختہ میزائل مار گرانے کا دعویٰ، نئی دھمکی بھی

بیان میں مزید کہا گیا، ''ہمارا موقف بہت  سیدھا ہے۔ یوکرین میں ہم سب لوگ جنگ کو منصفانہ طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ صدر ٹرمپ بھی جنگ کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

یوکرین نے مزید کہا ہے کہ ملکی صدر زیلنسکی 20 جنوری کے بعد ٹرمپ سے ملاقات کی تیاری کر رہے ہیں۔

ا ا / م م ( اے ایف پی، ڈی پی اے)