یوکرین میں قیام امن کے لیے سوئٹزرلینڈ میں سربراہی کانفرنس
15 جون 2024بیرگن اسٹاک نامی لگژری سوئس سیاحتی مقام پر ہونے والے اس دو روزہ اجلاس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے علاوہ 50 سے زائد دیگر سربراہان مملکت و حکومت شریک ہو رہے ہیں، تاہم روس ان میں شامل نہیں ہے۔
کیا یوکرین جنگ میں روس کے لیے چینی حمایت اہم ہے؟
یوکرین کو روس کے خلاف امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت
سوئٹزرلینڈ کا کہنا ہے کہ اس اجلاس کا مقصد قیام امن کے لیے ایسی حتمی کوشش کا راستہ ہموار کرنا ہے جس میں ماسکو بھی شامل ہو۔ تاہم روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعے کے روز اس سربراہی اجلاس کو 'سب کا دھیان بھٹکانے کی ایک چال‘ قرار دیا۔
روسی صدر کا قیام امن کے لیے یوکرین سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ اگر کییف یوکرین کے مشرقی اور جنوبی محاذوں سے اپنی فوجوں کو واپس بلا لیتا ہے اور نیٹو کی رکنیت کی کوشش ترک کر دیتا ہے تو ماسکو فوری طور پر جنگ روک دے گا اور امن مذاکرات شروع کرے گا۔ ماسکو نے فروری 2022 میں یوکرین پر بڑے حملے کا آغاز کیا تھا۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پوٹن کے ان مطالبات کو نازی جرمنی کے آمر اڈولف ہٹلر کی یاد دلانے والا علاقائی 'الٹی میٹم‘ قرار دیا، جبکہ نیٹو اور امریکہ نے بھی فوری طور پر ان سخت شرائط کو مسترد کردیا۔
تقریباﹰ ایک برس تک جاری رہنے والی جدوجہد کے بعد، یوکرین کو حالیہ مہینوں میں درجنوں سرحدی آبادیوں سے پسپائی اختیار کرنا پڑی، جس کی بڑی وجہ روسی فوجیوں کو افرادی قوت اور وسائل میں حاصل نمایاں برتری تھی۔
لیکن مئی کے وسط سے روس کی پیش رفت سست روی کا شکار ہے اور زیلنسکی کو امید ہے کہ وہ جی سیون اور امن اجلاسوں میں متوقع حمایت کے ذریعے روس کو پیچھے دھکیل سکیں گے۔
جی سیون کی طرف سے یوکرین کے لیے 50 ارب کا قرضہ
اٹلی میں منعقد ہونے والے جی سیون ممالک کے سربراہی اجلاس کے دوران دنیا کی ان سات امیر ترین جمہوریتوں نے جمعرات کو یوکرین کے لیے 50 ارب ڈالر کے نئے قرض کی منظوری دی ، جس کے لیے سرمایہ منجمد شدہ روسی اثاثوں پر سود سے حاصل ہونے والے منافع سے حاصل کیا جائے گا۔ اس سربراہی اجلاس میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلسنکی بھی شریک تھے۔
جی سیون گروپ کے رہنماؤں نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ یوکرین کی اس وقت تک مدد کریں گے جب تک اس کی ضرورت ہے۔
زیلنسکی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نیا قرض ''دفاع اور تعمیر نو، دونوں کے لیے خرچ کیا جائے گا۔‘‘روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے تاہم اس اقدام کو ایک 'چوری‘ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ ''اس کی سزا دی جائے گی۔‘‘
امریکہ اور یوکرین کے درمیان سکیورٹی معاہدہ
اٹلی میں ہونے والے جی سیون اجلاس کے موقع پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات 13 جون کو ایک 10 سالہ تاریخی سکیورٹی معاہدے پر بھی دستخط کیے، جس کے تحت امریکہ یوکرین کو فوجی امداد اور تربیت فراہم کرے گا۔ زیلنسکی نے اس پیش رفت کو نیٹو دفاعی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے ایک پل قرار دیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن اٹلی سے سوئٹزرلینڈ نہیں جا رہے بلکہ انہوں نے اپنی جگہ نائب صدر کملا ہیرس کو اس میں شرکت کے لیے بھیجا ہے۔ تاہم جی سیون گروپ کے دیگر سربراہان اٹلی سے سوئٹزرلینڈ پہنچ رہے ہیں۔ ان میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، جاپان کے سربراہان شامل ہیں۔
اس کے علاوہ یورپی یونین کے سربراہان اور ارجنٹائن، کولمبیا، چلی، فن لینڈ اور پولینڈ کے صدور بھی سوئٹزرلینڈ پہنچ رہے ہیں۔
یوکرین میں امن سے متعلق سربراہی اجلاس کا مقصد یہ ہے کہ شرکت کرنے والے 92 ممالک ایک حتمی اعلامیے پر اتفاق کریں جس میں یوکرین میں قیام امن کے لیے کچھ عارضی بنیادی اصول طے کیے جائیں۔
روس کے برکس اتحادی برازیل اور جنوبی افریقہ سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے اس سربراہی اجلاس میں صرف اپنے سفیر بھیج رہے ہیں، جبکہ بھارت کی نمائندگی وزارتی سطح کی ہوگی۔ چین نے ماسکو کی موجودگی کے بغیر اس میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اجلاس کا مقصد بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بنیاد پر یوکرین کے لیے دیرپا امن کی راہیں تلاش کرنا ہے۔ اس کے لیے ایک ممکنہ فریم ورک اور ایک ایسا روڈ میپ تیار کرنا ہے جو مستقبل کے امن عمل میں دونوں فریقوں کو اکٹھا کر سکے۔
'زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہییں‘
ماہرین نے البتہ اس اجتماع سے بہت زیادہ توقعات کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کرائسز گروپ نامی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ بامعنی مذاکرات جو یوکرین میں تباہ کن جنگ کو حقیقی معنوں میں ختم کر سکتے ہیں، اس اجلاس کی پہنچ سے باہر ہیں کیونکہ کییف اور ماسکو دونوں ہی کامیابی کے ایسے نظریات پر ڈٹے ہوئے ہیں جو ایک دوسرے کو شکست دینے پر مشتمل ہیں۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی، اے پی)