1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’پوپ فلسطینیوں اور امن سے محبت کرتے ہیں‘

14 جنوری 2017

مسیحیوں کے روحانی مرکز ویٹی کن سٹی میں آج ایک فلسطینی سفارت خانہ کھول دیا گیا ہے۔ فلسطینی ریاست کے قیام اور فلسطینیوں کے لیے اس ’بڑی پیش رفت‘ کے بعد پوپ فرانسس نے فلسطینی صدر محمود عباس سے بھی ملاقات کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2VoYY
Vatikan Privataudienz Papst Franziskus und Mahmoud Abbas
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Lami/ANSA

اس ملاقات کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے ایک فلسطینی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے پوپ فرانسس سے مشرق وسطیٰ امن عمل اور فرانس کی طرف سے کی جانے والی ایسی کوششوں پر بات چیت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس ملاقات میں دہشت گردی کے سدباب کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ کل سے فرانس میں مشرق وسطیٰ امن کے حوالے سے ایک کانفرنس کا آغاز ہو رہا ہے، جس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔ فرانسیسی حکام کے اندازوں کے مطابق اس کانفرنس میں ساٹھ کے قریب ملکوں کے نمائندے شریک ہوں گے۔ تاہم اس کانفرنس میں نہ تو اسرائیل اور نہ ہی فلسطین کو مدعو کیا گیا ہے۔ فرانسیسی حکام کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر کو کانفرنس کے اختتام پر بلایا گیا ہے تاکہ ان کو کانفرنس کے نتائج سے آگاہ کیا جا سکے تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے اسے مسترد کر دیا ہے جبکہ فلسطینی صدر اس کے اختتامی دن شرکت کریں گے۔

Vatikan Eröffnung Palästinensische Botschaft Mahmoud Abbas
مسیحیوں کے روحانی مرکز ویٹی کن سٹی میں آج ایک فلسطینی سفارت خانہ کھول دیا گیا ہےتصویر: Reuters/M. Rossi

دوسری جانب ویٹی کن سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ملاقات میں فریقین کے مابین براہ راست مذاکرات کے حوالے سے امید ظاہر کی گئی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کے پرامن حل پر بات کی ہے تاکہ ’’پرتشدد واقعات کا خاتمہ ہو اور عام شہریوں کے مصائب ختم ہو سکیں۔‘‘

ویٹیکن نے فلسطین کو خود مختار ریاست تسیلم کر لیا

اطالوی انسا نیوز ایجنسی کے مطابق محمود عباس نے ملاقات کے بعد کہا، ’’پوپ فلسطینیوں سے محبت کرتے ہیں اور وہ امن سے محبت کرتے ہیں۔‘‘

ویٹی کن سٹی نے فلسطین کو سن دو ہزار سولہ میں باقاعدہ ایک ریاست کے طور پر تسلیم کر لیا تھا جبکہ پوپ نے سن دو ہزار پندرہ کے دوران محمود عباس کو ’’امن کا فرشتہ‘‘ قرار دیا تھا۔

دریں اثناء فلسطینی عہدیداروں نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کے روز شروع ہونے والی کانفرنس میں فرانسیسی صدر فرانسواں اولانڈ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح پیغام دیں گے۔

ٹرمپ ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا جائے گا اور اس منقسم شہر کو سرکاری سطح پر اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا جائے گا۔

صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی فیصلہ امن عمل کے لیے کارآمد ثابت نہیں ہوگا۔ فلسطینی بھی یروشلم کو مستقبل کی آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔