پوپ کی سپین میں جارحانہ سیکولرزم پر تنقید
7 نومبر 2010پوپ بینیڈکٹ نے سپین میں گزشتہ 128 سال سے زیر تعمیر نجی کیتھولک کلیسا Sagrada Familia میں منعقدہ میس سے خطاب میں عزم ظاہر کیا، ’’ چرچ انسانی زندگی کی نفی کے ہر عمل کے خلاف مزاحمت کرے گا اور خاندان کے اندر فطری نظام کو تقویت فراہم کرنے والے عمل کو معاونت فراہم کرتا رہے گا۔‘‘
حال ہی میں ہسپانوی حکومت نے اسقاط حمل کو جائز قرار دیا ہے جبکہ ہم جنس پرستوں کو شادی کرنے کی اجازت 2005ء میں دی گئی تھی۔ نئے قانون کے تحت کم از کم 16 سالہ حاملہ 14 ہفتوں تک کا حمل قانونی طور پر ضائع کراسکتی ہے۔
واضح رہے کہ تاریخی طور پر کیتھولک عقائد سے سپین کا خاصہ پرانا اور گہرا رشتہ ہے۔ 1400ء میں یہاں کے کیتھولک بادشاہوں نے مسلمانوں کی طویل حکمرانی کا خاتمہ کرکے دنیا بھر میں عیسائیت کی تبلیغ کو معاونت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
اتوار کو سینکڑوں ہم جنس پرستوں نے پوپ کے مؤقف کے خلاف بارسلونا کی سڑکوں پر اس وقت عوامی بوس و کنار کا مظاہرہ کیا جب پوپ وہاں سے گزر رہے تھے۔ یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا پوپ کی ان ہم جنسوں پر نظر پڑی یا نہیں کیوں کہ راستے میں پوپ کے حامی بھی بڑی تعداد میں موجود تھے جو انہیں دیکھ کر ہاتھ ہلا رہے تھے۔
ہم جنس پرستوں کے ایک رہنما کا کہنا تھا کہ چرچ ’جبر‘ کررہا ہے اور21 ویں صدی میں ’اس قسم‘ کے پوپ کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ 76 فی صد کیتھولک عیسائی آبادی والا ملک ہم جنس پرستوں کو شادی کی اجازت دینے والا دنیا کا تیسرا ملک ہے۔
پوپ نے ہم جنس پرستوں کی شادیوں پر کھلے الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا،" مرد وعورت کے ناقابل شکست پیار ہی میں انسان کے لئے حمل، پیدائش، نمو اور فطری خاتمے کی مؤثر منطق ہے۔" آج سے قبل Sagrada Familia کو بطور چرچ استعمال میں نہیں لایا گیا تھا۔ اس میں 10 ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ یہ 1826ء سے زیر تعمیر ہے اور 2026ء تک اس کے تکمیل کو پہنچنے کی امید کی جارہی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان