پھانسی کی مذمت کیوں کی؟ ایران میں جرمن سفیر کی طلبی
15 ستمبر 2020پیر کو ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات جرمن سفیر ہانس اُوڈو مُوسیل کو طلب کر کے ان کی طرف سے سوشل میڈیا پر جاری کردہ ایک بیان پر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ایرانی محکمہ انصاف کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے اہلکار علی باقری نے کہا، ''سفارتخانوں کو ایرانی اپوزیشن گروہوں کی نمائندگی نہیں کرنا چاہییے اور سفارتی آداب کا دھیان رکھنا چاہیے۔‘‘ باقری نے کہا کہ 'بیرونی دباؤ‘ سے ایران کے نظام انصاف اور نہ ہی اس کے اسلامی قوانین پر کوئی اثر پڑے گا۔
ایران نے تمام تر بین الاقوامی اپیلیں نظر انداز کرتے ہوئے ہفتے کے روز ریسلنگ کے ستائیس سالہ چیمپیئن کھلاڑی نوید افکاری کو پھانسی دے دی تھی۔ بعد میں ان کی میت سخت سکیورٹی انتظامات کے تحت دفنا دی گئی تھی۔ حکام نے افکاری کے والدین کو تدفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی تھی۔
دوران حراست اقبال جرم
ایرانی حکام کے مطابق نوید افکاری کو ایک عدالتی حکم کے تحت سزائے موت دی گئی۔ ان پر اگست دو ہزار اٹھارہ میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران ایک سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت کا الزام تھا۔ حکام کے مطابق افکاری نے دوران حراست اقرار جرم کیا تھا۔ اسی کیس میں ایران کی ایک عدالت نے ان کے بھائیوں وحید افکاری کو چون برس اور حبیب افکاری کو ستائیس سال کی سزائے قید بھی سنائی تھی۔
ایرانی میڈیا پر نوید افکاری کا اعترافی بیان گزشتہ ہفتے نشر کیا گیا تھا۔
تاہم نوید افکاری کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حکام نے جیل میں ان پر تشدد کر کے ان سے زبردستی اعتراف جرم کرایا تھا۔ افکاری کے وکیل نے پولیس کی تفتیش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں تھے۔
ایران میں اپوزیشن کے مطابق نوید افکاری کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ ایک کامیاب کھلاڑی کے طور پر ان کا خاصا نام تھا اور انہوں نے ایرانی حکومت کے عوام مخالف اقدامات کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت کی تھی۔
پھانسی کی عالمی مذمت
نوید افکاری کو دی گئی پھانسی پر ایران کے اندر اور عالمی سطح پر سخت تنقید سامنے آئی ہے۔
جرمنی سمیت یورپی یونین اور امریکی حکومت نے اس کی سخت مذمت کی۔ جرمنی میں کھلاڑیوں کی تنظیم 'ایتھلیٹس جرمنی‘ نے ایران پر نئی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسے 'انصاف کے ساتھ ایک خوفناک مذاق‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو اس طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق ایران میں پچھلے سال کم از کم 251 افراد کو سزائے موت دی گئی۔ دنیا بھر میں سزائے موت پر سب سے زیادہ عمل درآمد کرنے والے ملکوں میں ایران چین کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔