’ پی کے‘ مظاہرے بھی اور کاروبار بھی
2 جنوری 2015’پی کے‘ کے ڈائریکٹر راجکمار ہیرانی نے جمعہ دو جنوری کو بتایا کہ یہ فلم 19 دسمبر کو نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی اور اب تک یہ 278 کروڑ روپے سے زیادہ کا کاروبار کر چکی ہے۔ اس فلم کو دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ’پی کے‘ میں ہندو مذہب کی توہین کی گئی ہے۔
بھارتی جنتا پارٹی ’بی جے پی‘ کی سربراہی والی صوبے مہاراشٹر کی حکومت نے عامر خان کی اس فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ رام شندے نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے آئی جی پولیس دیوان بھارتی سے اس معاملے کی شفاف اور غیر جانبدار تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ اگر فلم کی کہانی یا ڈائیلاگ میں کوئی بھی قابل اعتراض بات سامنے آتی ہے تو فوری طور پر کارروائی کی جائے۔
تاہم فلم ڈائریکٹر راجکمار نے ’پی کے‘ پر عائد کیے جانے والے تمام اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔ 52 سالہ ہیرانی نے کہا کہ ’’میں نے ایسا سوچا بھی نہ تھا کہ یہ فلم اس قدر کامیاب ہو گی اور کاروبار کے حوالے سے تمام فلموں کو پیچھے چھوڑ جائے گی۔ اس سے میرا یہ عقیدہ اور بھی پکا ہو گیا ہے کہ فلم کا مواد یا کہانی ہی اہم ترین ہوتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی سوچ اور یقین کے مطابق فلمیں بنا سکتے ہیں: ’’ہر جانب سے لوگوں کے پیغامات موصول ہوئے ہیں اور سب نے فلم کو سراہا ہے۔ لوگ بار بار ’پی کے‘ دیکھنے سنیما گھروں کا رخ کر رہے ہیں۔‘‘
اداکار عامر خان اور ڈائریکٹر راجکمار ہیرانی کی یہ دوسری فلم ہے۔ اس سے قبل ان دونوں کی فلم ’تھری ایڈیئٹس‘ نے 202 کروڑ روپے کا کاروبار کیا تھا اور کمائی کے اعتبار سے وہ اپنے وقت کی کامیاب ترین فلم تھی۔ عامر خان کی ’دھوم تھری‘ کو 271 کروڑ، سلمان خان کی ’ کِک‘ 244 اور شاہ رخ خان کی ’چنئی ایکسپریس‘ کو 228 کروڑ کے کاروبار کے حوالے سے بالی وڈ کی سر فہرست فلموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ’پی کے‘ بھارت سے باہر بھی تقریباً 124 کروڑ کا بزنس کر چکی ہے۔