پیرس حملوں کا مبینہ ماسٹر مائنڈ عبدالحمید اباعود کون ہے؟
16 نومبر 2015فرانس میں پیرس اور بیلجیم میں برسلز سے پیر سولہ نومبر کی شام موصولہ مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق عبدالحمید اباعود کو اس کے جہادی ساتھی ابوعمر البلجیکی (بیلجیم کا) کہہ کر بھی پکارتے ہیں اور اس کی عمر 27 برس ہے۔
پیرس سے ملنے والی اے ایف پی کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی حکام نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عبدالحمید اباعود نہ صرف پیرس میں حالیہ حملوں کا مشتبہ ماسٹر مائنڈ ہے بلکہ وہ ماضی میں ایک مسافر ریل گاڑی اور ایک گرجا گھر پر ناکام رہنے والے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں بھی شامل رہا ہے۔
فرانسیسی حکام کے مطابق اباعود ماضی میں یورپ میں جن ناکام دہشت گردانہ حملوں کی تیاری میں ملوث رہا ہے، ان میں سے ایک حملہ پیرس جانے والی ایک مسافر ریل گاڑی پر کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جبکہ دوسرے میں عسکریت پسندوں نے فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے علاقے میں ایک کلیسا کو نشانہ بنانے کا پلان بنایا تھا۔
پیرس میں 129 افراد کی ہلاکت کی وجہ بننے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی چھان بین کا براہ راست علم رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ اب تک جن مشتبہ ملزمان کی تلاش جاری ہے، ان میں سے متعدد کے اسی عسکریت پسند عبدالحمید اباعود کے ساتھ کسی نہ کسی وقت رابطے رہے ہیں۔
بیلجیم کے فلیمِش زبان کے اخبار ’دی اسٹینڈرڈ‘ نے آج بتایا کہ اباعود ماضی میں برسلز کے مولن بَیک نامی اس علاقے میں بھی رہائش پذیر رہ چکا ہے، جسے شدت پسند مسلمانوں کا ’گڑھ‘ سمجھا جاتا ہے۔ اخبار کے مطابق اباعود کا تعلق بیلجیم کے شہر Verviers میں عسکریت پسندوں کے اس گروپ سے بھی رہا ہے، جس کے دو ارکان کو پولیس نے اسی سال جنوری میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
یہ گروپ پیرس میں طنزیہ جریدے ’شارلی ایبدو‘ کے دفاتر پر کیے جانے والے حملے کے بعد ’وَیرویئرز‘ نامی شہر کی گلیوں میں بیلجین پولیس اہلکاروں کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ فلیمِش روزنامے ’دی سٹینڈرڈ‘ کے مطابق ’وَیرویئرز‘ میں دہشت گردوں کے سیل کا سربراہ عبدالحمید اباعود ہی تھا۔
دیگر نیوز ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ مراکش سے آنے والے تارکین وطن کے ایک خاندان سے تعلق رکھنے والا بیلجین شہری عبدالحمید اباعود شام میں دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ یا داعش کی طرف سے مسلح کارروائیوں میں حصہ بھی لے چکا ہے۔ وہ اس وقت لاپتہ ہے لیکن داعش کے انگریزی زبان کے پراپیگنڈا میگزین ’دابق‘ کے مطابق اباعود ایک بار پھر شام میں اس گروہ کی صفوں میں شامل ہو چکا ہے۔
ایک اور فرانسیسی اہلکار نے اپنام نام خفیہ رکھے جانے کی شرط پر نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ پولیس نے اباعود کی شناخت اس ماسٹر مائنڈ کے طور پر کی ہے، جس نے پیرس میں گزشتہ جمعے کے روز کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی۔
پیرس میں حکام کا خیال ہے کہ اباعود یا ابوعمر البلجیکی ابھی بھی نہ صرف شام میں سرگرم ہے بلکہ وہ 2014ء میں بظاہر داعش کی طرف سے شام میں بنائی گئی اس ویڈیو میں بھی دیکھا گیا تھا، جس میں اس نے شیخی مارتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی گاڑی کے پچھلے حصے میں ہلاک کر دیے گئے ’کفار‘ کا کارگو لیے ہوئے تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق برسلز میں حکام کا کہنا ہے کہ اباعود نے جنوری میں ناکام رہنے والے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اس وقت کی تھی جب وہ یورپی یونین کے رکن ملک یونان میں تھا اور ان حملوں کے ناکام رہنے کے بعد سے وہ مفرور اور لاپتہ ہے۔