پیرس حملوں کا ملزم صالح عبدالسلام فرانس پہنچا دیا گیا
27 اپریل 2016خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے فرانسیسی استغاثہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ تیرہ نومبر کو پیرس میں کیے گئے خونریز حملوں میں زندہ بچ جانے والے واحد مبینہ حملہ آور عبدالسلام کو ستائیس اپریل بروز بدھ پیرس حکومت کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اب فرانس میں اس کے خلاف باقاعدہ قانونی کارروائی شروع کی جا سکے گی۔
پیرس حملوں کے نتیجے میں 130 افراد مارے گئے تھے، جس کے بعد فرانسیسی عوام میں ایک دہشت پھیل گئی تھی۔ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث حملہ آور بیلجیم فرار ہو گئے تھے۔ تب فرانس اور بیلجیم کے خفیہ اداروں کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ممالک کی سکیورٹی ایجنسیوں نے بھی مطلوبہ حملہ آوروں کی تلاش کا عمل شروع کر دیا تھا۔ چار ماہ کی سرچ کارروائیوں اور چھاپوں کے نتیجے میں عبدالسلام کو اٹھارہ مارچ کے دن برسلز سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
فرانسیسی دفتر استغاثہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ تمام تر قانونی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بیلجیم کے حکام نے عبدالسلام کو بدھ کے دن فرانس کے حوالے کیا۔ بتایا گیا ہے کہ وہ صبح نو بجکر پانچ منٹ پر پیرس پہنچایا گیا، جس کے بعد اسے عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ صالح عبدالسلام کے بھائی نے تیرہ نومبر کو پیرس میں ہوئے حملوں کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔
فرانس کے اسٹیٹ پراسیکیوٹر کے مطابق عبدالسلام بھی پیرس فٹ بال اسٹیڈیم کے قریب خود کش حملہ کرنا چاہتا تھا تاہم عین وقت پر اس نے اپنا ارادہ بدل دیا۔ چھبیس سالہ فرانسیسی شہری عبدالسلام کو بائیس مارچ کو برسلز میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں سے صرف چار دن قبل ہی حراست میں لیا گیا تھا۔
عبدالسلام کے وکیل فرانک برٹن نے بدھ کے دن صحافیوں کو بتایا کہ اس کا مؤکل فرانسیسی استغاثہ سے بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، ’’وہ (عبدالسلام) قانونی کارروائی کا سامنا کرنا چاہتا ہے۔ اسے کچھ کہنا ہے۔ وہ انتہا پسندی کی طرف راغب ہونے کی وجوہات بیان کرنا چاہتا ہے۔ وہ ان حملوں میں اپنے کردار کو بیان کرنا چاہتا ہے۔‘‘
فرانسیسی وزیر انصاف نے کہا ہے کہ عبدالسلام کو پیرس کے نواح میں واقع ایک ہائی سکیورٹی جیل میں تنہائی میں رکھا جائے گا۔ بیلجیم کے استغاثہ نے گزشتہ ماہ فرانس کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیرس حملوں کا ملزم عبدالسلام فرانسیسی حکام کے حوالے کر دیا جائے گا۔