پیرس، دریائے سین کی نظریں مونا لیزا پر
3 جون 2016ان قیمتی فن پاروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا فیصلہ دریائے سین میں پانی کی سطح گزشتہ تین عشروں میں بلند ترین سطح تک پہنچ جانے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ کئی دنوں کی طوفانی بارشوں نے یورپ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلابوں سے 14 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں اس سیلابی صورت حال کے باعث لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور امدادی کارکنوں کو ان سڑکوں پر کشتیوں کے ذریعے امدادی کام کرنے پڑ رہے ہیں ، جو پانی میں ڈوب چکی ہیں۔
پیرس کے رہائیشیوں کو دریائے سین سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی تھی، جہاں جمعے کے روز پانی کئی مقامات پر کناروں سے باہر نکل رہا تھا اور خدشہ تھا کہ دریا چھ میٹر کی بلندی تک چڑھ جائے گا۔
پیرس کے جنوب مشرق میں گزشتہ روز ایک گھوڑ سوار ایوری گریگے سور ییرے کے مقام پر پبھرے پوئے سین کی موجوں کی بھینٹ چڑھ گیا تھا۔
جرمنی میں سیلاب سے 10 افراد جبکہ رومانیہ میں دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ بیلجیم میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ناسوگنے کے مقام پر شہد کا کاروبار کرنے والا ایک شخص بھی اس وقت سیلابی ریلے کی زد میں آ کر ہلاک ہوا، جب وہ شہد کی مکھیوں کے چھتوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
فرانس کی وزیر ماحولیات سیگولینے رائل نے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ دریا کا پانی اترنے کے بعد وسطی فرانس کے دیہی علاقوں سے مزید لاشیں برآمد ہوں گی۔ ان میں سے بعض دیہات ایسے ہیں جنہوں نے اس صدی میں آنے والے بد ترین سیلاب کا سامنا کیا ہے۔ پیرس میں حکام نے سیلاب سے بچاؤ کے لیے دریائے سین پر ہنگامی بند باندھے ہیں۔ پیرس کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے عجائب گھروں’ لوور‘ اور’میوسے ڈورسے‘ دریائے سین کے کنارے واقع ہیں۔
لوور کا عجائب گھر دنیا کے دلکش فن پاروں کی آماجگاہ ہے جن میں مشہور زمانہ ’مونا لیزا‘ بھی شامل ہے۔
موسم گرما کے آغاز ہی سے دریا کے کنارے سیاحوں سے بھرے ہوتے ہیں لیکن اس بار سیلاب کی وجہ سے وہاں سیاحوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ ’لوور‘ اور ’میوسے ڈورسے‘، جہاں سالانہ 12.5 ملین سیاح آتے ہیں، کو آج جمعے کے روز بند رکھا گیا تاکہ تہہ خانوں میں رکھی ہوئی پینٹنگز کو اوپر کی منزلوں پر منتقل کیا جا سکے۔