پیرس کے نواح میں پولیس چھاپہ: دو جہادی ہلاک، تین گرفتار
18 نومبر 2015فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے شمالی نواحی علاقے سینٹ ڈینیس میں شدت پسندوں کے ایک مشتبہ ٹھکانے کی اطلاع ملنے پر بدھ 18 نومبر کی صبح پولیس کی ایک بھاری نفری اس مشتبہ مقام پر پہنچی۔ پولیس کی یہ کارروائی پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ عبدالحمید اباعود کی گرفتاری کے لیے کوششوں کی ایک کڑی قرار دی جا رہی ہے۔ اباعود کی گرفتاری کے لیے فرانسیسی پولیس ہر ممکنہ مقام تک پہنچنے کی کوشش میں ہے۔ سینٹ ڈینیس نامی علاقے کی ایک عمارت کے جس اپارٹمنٹ پر پولیس نے چھاپہ مارا، وہاں اسے مسلح مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس آپریشن کے دوران فوجی دستے بھی سینٹ ڈینیس کے اس اپارٹمنٹ کے ارد گرد پھیل گئے تھے۔
سکیورٹی اہلکاروں مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے چار بجے اس اپارٹمنٹ کو گھیرے میں لے کر آپریشن شروع کیا۔ چھاپے کے بعد پولیس کو اپارٹمنٹ میں موجود مبینہ جہادیوں کی جانب سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس اور اپارٹمنٹ میں بند افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تقریباً دس منٹ تک جاری رہا۔ اس دوران ایک خاتون خود کش بمبار نے خود کو بم دھماکا بھی کر دیا جس سے اس اپارٹمنٹ والی پوری عمارت لرز اٹھی۔ حکام نے اس خاتون بمبار سمیت دو ہلاکتوں اور تین مبینہ عسکریت پسندوں کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔ گرفتار کیے گئے افراد کی شناخت مخفی رکھی گئی ہے۔
مقامی ریڈیو آرٹی ایل نے دو جب کہ ’لموند‘ اخبار نے تین ہلاکتوں کا ذکر کیا ہے۔ ’لموند‘ کے مطابق خودکش حملہ آور کی کارروائی اور فائرنگ سے کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ تب تک اس عمارت اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو سکیورٹی اہلکاروں نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔ دوسری جانب خودکش خاتون بمبار کی کارروائی میں ’متعدد‘ ہلاکتوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں تاہم حتمی تصدیق نہیں کی گئی۔
سینٹ ڈینیس کے علاقے ہی میں پیرس کا بڑا اسٹیڈیم ’اسٹاڈے دے فرانس‘ واقع ہے، جو گزشتہ جمعے کے روز کیے گئے متعدد دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک کا ٹارگٹ تھا۔ ان حملوں میں 129 افراد ہلاک اور ساڑھے تین سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ سینٹ ڈینیس میں پولیس کی کارروائی ایسے وقت پر کی گئی، جب حکام نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ وہ پیرس حملوں کے نویں مشتبہ ملزم کو شناخت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اس تازہ بیان کے بعد سارے یورپ میں پہلے ہی سے ہائی الرٹ سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔
اسی دوران فرانسیسی پولیس نے جنوب مغربی فرانس کے کئی علاقوں میں بھی چھاپے مارے ہیں۔ ان میں آری ایژ (Ariege) اور تولوز کے شہر نمایاں ہیں۔ پولیس کے ایک تفتیش کار کے مطابق یہ تمام کارروائیاں انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ دوسری جانب فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ آج ایک میٹنگ میں ایمرجنسی کے نفاذ کے تین مہینوں میں کیے جانے والے سکیورٹی اقدامات کو زیربحث لائیں گے۔ ان تمام اقدامات کو کل جمعرات کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ امکاناً ملکی پارلیمنٹ جمعے کے دن ان حکومتی اقدامات کی منظوری دے دی گی۔