پیرو میں صدارتی انتخابات: امیدواروں میں کانٹے دار مقابلہ
6 جون 2016پیرو کے سربراہِ مملکت اولانتا ہُمالا کے جانشین کے چُناؤ کے لیے صدارتی انتخابات اتوار پانچ جون کو منعقد ہوئے۔ اٹھہتر فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد ستتر سالہ نیو لبرل ماہرِ اقتصادیات اور وال اسٹریٹ کے سابقہ سرمایہ کار پیدرو پابلو کُوچِنسکی کو 50.8 فیصد جبکہ اُن کی حریف خاتون امیدوار کائیکو فُوجی موری کو 49.2 فیصد ووٹ ملے ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور عالمی بینک کے مُشیر پیدرو پابلو کُوچِنسکی پیرو میں پی پی کے کے مختصر نام سے زیادہ جانے جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایک طرح سے پی پی کے یہ انتخابات جیت چکے ہیں کیونکہ جیسے جیسے گنتی آگے بڑھ رہی ہے، اُن کے اور اُن کی حریف خاتون امیدوار کے درمیان ووٹوں کا فرق مسلسل بڑھتا نظر آ رہا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ پیر چھ جون کی شام تک ان انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدوار کا تعین ہو جائے گا۔
اکتالیس سالہ کائیکو فُوجی موری مطلق العنان حکمران البیرٹو فُوجی موری کی صاحبزادی ہیں اور ملک کی پہلی خاتون صدر بننا چاہتی ہیں۔ البیرٹو فُوجی موری 1990ء سے لے کر سن 2000ء تک پیرو کے صدر رہے تھے اور آج کل انسانی حقوق کی پامالی اور بدعنوانی کے الزامات کے تحت پچیس سال کی سزائے قید کاٹ رہے ہیں۔
یہ اور بات ہے کہ پیرو کے بہت سے باشندے آج بھی اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ فُوجی موری نے اپنے دورِ حکومت میں ’شائننگ پاتھ‘ کی پُر تشدد باغی تحریک کو شکست دی تھی اور دیہی علاقوں تک میں بھی اسکول اور ہسپتال بنوائے تھے۔
ابتدا میں یہی توقع تھی کہ کامیابی کائیکو فُوجی موری ہی کو ملے گی لیکن انتخابی مہم کے آخری دنوں میں اُن کی مقبولیت کم ہونے لگی، جس کی ایک وجہ اُن کے والد کا ماضی اور دوسری وجہ اُن کے مشیروں کے تازہ اسکینڈلز تھے۔
دوسری جانب پی پی کے نے خود کو ایک ایسے ایماندار اور تجربہ کار امیدوار کے طور پر پیش کیا، جو ملک کو بد عنوانی سے پاک کر دے گا، پیرو کے ہر شہر اور قصبے میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے گا اور پیرو کی معدنی برآمدات کی کم قیمتوں کے باعث اقتصادی ترقی کے کمزور ہو جانے والے عمل کو پھر سے بحال کرے گا۔
کامیاب ہونے کی صورت میں پی پی کے کو ایک ایسی کانگریس کے ساتھ سخت معاملہ درپیش ہو گا، جس میں کائیکو فُوجی موری کی جماعت کو ٹھوس اکثریت حاصل ہے۔ ساتھ ساتھ اُنہیں بائیں بازو کی اُس جماعت کا سامنا کرنا پڑے گا، جو ابھی سے کہہ چکی ہے کہ وہ کسی بھی امیدوار کی حامی نہیں ہے۔