1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پیڈی گیمز: کھیلوں کے سنجیدہ حد تک احمقانہ مقابلے

15 ستمبر 2010

لنگڑاتے ہوئے دوڑنا، گائےکے گوبرکو دور تک پھینکنا، بہت لمبے بوٹ پہن کر اچھلنا، پیٹ پر تھپڑ مارنا اور موبائل فون کو بہت دور تک پھینکنا، یہ سب کھیلوں کے اصلی مقابلوں کے نام ہیں۔ بات یہ ہے کہ یہ کھیل صرف آئرش سٹائل کے ہیں۔

https://p.dw.com/p/PC81
تصویر: AP

آئرلینڈ میں ان کھیلوں کو پیڈی گیمز کہا جاتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ بظاہر بہت فضول اور عجیب و غریب کھیلوں کے یہ مقابلے ایک طرح سے آئرلینڈ کی طرف سے کھیلوں کے اولمپک مقابلوں کا جواب ہیں۔

ابھی حال ہی میں اپنی نوعیت کے ان واحد مقابلوں کا اولین انعقاد آئرلینڈ کے شہر Cork میں شروع ہوا۔ مقصد یہ تھا کہ کھیلوں کے شعبے پر اشرافیہ کی اقدار کی چھاپ کا خاتمہ کیا جائے اور ایسے مقابلے منعقد کرائے جائیں جن سے عام مردوں اور خواتین کی جسمانی طاقت اور ہمت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہو۔

آئرلینڈ میں ہونے والے ایسے کھیلوں کے یہ اولین مقابلے کوئی علاقائی یا قومی مقابلے نہیں ہیں بلکہ ان میں 35 ملکوں سے قریب 270 خواتین و حضرات حصہ لے رہے ہیں۔ پہلے روز جو مقابلے منعقد ہوئے، ان میں کھلاڑیوں کو پچھلے پاؤں دوڑنا تھا، اور وہ بھی یا تو آنکھوں پر پٹی باندھ کر یا ربڑ کے موٹے بوٹ پہن کر۔

Fussballfans bei dem Spiel Schweden gegen Senegal
پیڈی گیمز کا مقصد صرف تفریح ہےتصویر: AP

جاپان میں سومو ریسلنگ کی حیثیت ایک قومی کھیل کی سی ہے لیکن اسی طرح کے جن مقابلوں میں Cork میں کھلاڑیوں کو ایک دوسرے پر سبقت لینا تھی، وہ تھا بہت موٹے افراد کا ایک دوسرے کو ایک چبھوٹے سے دائرے سے باہر دھکیلنے کی کوشش کرنا اور وہ بھی ایک دوسرے کو اپنے پیٹ کے ساتھ دھکہ دے کر۔

سپورٹس سائیکالوجی کے ماہرین کا خیال ہے کہ آئرلینڈ میں اقتصادی کساد بازاری کے دور میں ایسے اولین مقابلوں کا انعقاد کئی حوالوں سے منفرد رہا۔ ایک تو اس تفریح کے ذریعے شرکاء اور شائقین کو کچھ ہنسنے کا موقع ملا۔ دوسرے یہ کہ دیکھنے والوں نے انہیں اتنا پسند کیا کہ حاضر شائقین کی تعداد کم از کم بھی تین ہزار کے قریب رہی۔ اور آخری بات یہ کہ پیڈی گیمز کے انعقاد کا نظریہ دراصل آئرلینڈ میں اس قدیم روایت سے بہت ہم آہنگ ہے، جس میں eejit یعنی بیوقوف یا مسخرہ بن کر کچھ کرنے کو بہت پسند کیا جاتا ہے۔

ان کھیلوں کے انعقاد کا خیال آئرلینڈ کے ایک وکیل اور کھلاڑی کولن کیرل کو آیا، جو دو سال قبل اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ کھیلوں کے ’’نارمل اور سنجیدہ‘‘ مقابلوں میں ایک تھری لیگ میراتھون میں عالمی ریکارڈ توڑ چکے ہیں اور وہ آج تک آئرلینڈ کی طرف سے جاپان میں عالمی سومو چیمپیئن شپ میں حصہ لینے والے واحد پہلوان بھی ہیں حالانکہ ان کا وزن صرف 70 کلو گرام کے قریب ہے۔

کولن کیرل کے بقول یہ کھیل ’’فارغ وقت کے وہ مقابلے ہیں جن کا مقصد صرف تفریح ہے‘‘ اور اسی لئے ایسے اولین مقابلوں کا موٹو تھا: Silliness very Seriously یعنی ’’بہت سنجیدگی کے ساتھ احمقانہ۔‘‘

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: مقبول ملک