چارلس ڈیگال کی قبر پر توڑ پھوڑ، پورے فرانس میں غم و غصہ
28 مئی 2017فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے اتوار اٹھائیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ ہفتہ ستائیس مئی کی رات پیش آیا، جب دوسری عالمی جنگ کے دوران فرانس پر نازی جرمن قبضے کے خلاف مزاحمت کا سالانہ غیر سرکاری یادگاری دن منایا جاتا ہے۔
چارلس ڈیگال دوسری عالمی جنگ کے دوران فرانس کے رہنما تھے، جنہیں بیسویں صدی کے تاریخ ساز فرانسیسی رہنماؤں میں شمار کیا جاتا ہے۔ جنرل ڈیگال کے انتقال کے بعد ان کی تدفین پیرس سے قریب 250 کلومیٹر دور ان کے ’کولومبی لے دُو ایگلیز‘ نامی آبائی قصبے میں کی گئی تھی۔
سابق فرانسیسی صدر ڈیگال کی قبر کو دیکھنے کے لیے ہر سال قریب ایک لاکھ افراد ’کولومبی‘ کا رخ کرتے ہیں، جہاں چوبیس گھنٹے نگرانی کے لیے ویڈیو کیمرے بھی نصب ہیں۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ہفتہ ستائیس مئی کی رات اب تک نامعلوم دو افراد نے ڈیگال کی قبر پر جا کر پہلے تو اس مقبرے کے کافی بڑے پتھریلے چبوترے پر چڑھ کر اس کی بے حرمتی کی۔ پھر ان میں سے ایک شخص نے لاتیں مار مار کر اس مقبرے کے کتبے پر لگی پتھر کی صلیب توڑ دی۔
اس واقعے کے سکیورٹی کیمروں میں ریکارڈ ہو جانے کی وجہ سے یہ تو دیکھا جا سکتا ہے کہ ان دو افراد نے ڈیگال کی قبر کی کس طرح بے حرمتی کی تاہم پولیس ابھی تک نہ تو ان کو شناخت کر سکی ہے اور نہ ہی کسی کو گرفتار کیا جا سکا ہے۔
اس افسوسناک واقعے پر پورے فرانس میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سبھی فرانسیسی سیاستدانوں اور عوامی حلقوں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ سابق صدر سارکوزی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’ڈیگال کے مقبرے پر یہ شرمناک کارروائی فرانس اور فرانسیسی اقدار کی تذلیل ہے۔‘‘
فرانسیسی وزیر اعظم ایڈوآرڈ فیلیپ نے اس توڑ پھوڑ کو ’فرانس کے خلاف جرم‘ کا نام دیا جبکہ موجودہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا، ’’یہ ایک انتہائی قابل مذمت واقعہ ہے۔ ڈیگال اور ان کی یاد ہر فرانسیسی کو بہت عزیز ہیں۔‘‘ ماکروں نے حکم دیا کہ اس مقبرے کی فوری مرمت کر کے توڑ دی گئی صلیب دوبارہ وہاں نصب کی جائے۔
چارلس ڈیگال نے دوسری عالمی جنگ کے دوران فرانس پر نازی قبضے کے خلاف مزاحمت کی جلاوطنی میں رہتے ہوئے قیادت کی تھی۔ وہ 1958ء میں ملکی صدر منتخب کیے گئے تھے اور 1969ء تک اس عہدے پر فائز رہے تھے۔ ڈیگال کا انتقال نو نومبر 1970ء کے روز ہوا تھا۔