چارملکی گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط
12 دسمبر 2010Tapi نامی گیس پائپ لائن منصوبے پردستخط کی تقریب میں پاکستان، افغانستان اور ترکمانستان کے صدور نے شرکت کی جبکہ بھارت کی نمائندگی پٹرولیم کے وزیر نے کی۔ بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اپنے دورہ یورپ کی وجہ سے اشک آباد نہ جا سکے۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد کہا کہ اس منصوبے کے نتیجے میں پاکستان میں توانائی کے شدید بحران پر قابو پانے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔
اس منصوبے کا مقصد جنوبی ایشیائی ممالک میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرنا ہے جبکہ افغانستان کے راستے سے گزرنے والی پائپ لائن کے نتیجے میں اسے ٹرانزٹ فیس ملے گی۔ یہ مجوزہ پائپ لائن افغانستان کے ان علاقوں سے گزرے گی، جو اس وقت طالبان باغیوں کے قبضے میں ہیں جبکہ پاکستان پہنچتے ہوئے یہ شورش زدہ قبائلی علاقوں میں بچھے گی۔ جبکہ بعد ازاں یہی پائپ لائن پاکستان سے ہوتی ہوئی بھارت جائے گی۔ یہ پائپ لائن سالانہ بنیادوں پر تینتیس ارب کیوبک میٹرگیس درآمد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو گی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے عمل میں آنے والے اس منصوبے پر قریب دس بلین ڈالر کی لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ امریکی حکومت بھی اس منصوبے کی بھرپور حمایت کر رہی ہے کیونکہ یہ منصوبہ ایرانی پائپ لائن منصوبے کے متبادل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ترکمانستان قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے دنیا کا چوتھا سب سے بڑا ملک تصور کیا جاتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ سلامتی کو یقینی بنائے بغیر اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا جا سکتا،’یہ ایک آسان منصوبہ نہیں ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم اس پائپ لائن کی سکیورٹی کو یقینی بنائیں اور اس کی تعمیر میں کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہ کریں۔‘ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے سن 2014ء کا ہدف رکھا گیا ہے تاہم مبصرین کے نزدیک اس کی تعمیر میں افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں کی صورتحال میں بہتری ناگزیر ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر