چاند پر امریکی لینڈنگ سچ یا جھوٹ، روس حقائق تلاش کرے گا
26 نومبر 2018ایک تجویز کردہ روسی مشن میں ان حقائق کی بھی تصدیق کی جائے گی کہ آیا امریکی خلائی مشن اپالو گیارہ کے خلا نوردوں نے بیس جولائی سن 1969 کے روز نظام شمسی کے سیارے زمین کے گرد گھومنے والے چاند کی سطح پر لینڈنگ کی تھی۔
روسی اسپیس ایجنسی کے سربراہ دیمیتری روگوزین نے ٹویٹر پر ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا ہے، ’’اس مقصد کے لیے ہم ایک پرواز بھیجیں گے تاکہ یہ تصدیق کی جا سکے کہ وہ وہاں گئے تھے یا نہیں۔‘‘ روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ نے یہ بات ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہی ہے۔ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق بظاہر یوں لگتا ہے کہ انہوں نے یہ بات مذاق میں کہی ہے لیکن ان کی اس بات کو سنجیدہ لیا جا رہا ہے کیوں کہ ناسا کے اس مشن کے حوالے سے روس میں پہلے ہی سازشی نظریے بہت مشہور ہیں۔
روس چاند پر پہلی مرتبہ اپنے خلانورد سن دو ہزار تیس کے اوائل میں بھیجنا چاہتا ہے۔ سوویت یونین نے چاند پر جانے کے لیے اپنا لونر پروگرام ستر کی دہائی میں ختم کر دیا تھا کیوں کہ اس کوشش میں ان کے چار تجرباتی راکٹ تباہ ہو گئے تھے۔
اپنے نئے مشن میں روس اپنے خلا نوردوں کو تقریبا چودہ دن کے لیے چاند پر بھیجنا چاہتا ہے۔ روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ کسی بھی ایک ملک کے لیے چاند پر جانے کا پروگرام تنہا جاری رکھنا مشکل ہے۔ انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ اس حوالے سے امریکا، یورپ اور چین کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا۔
اپالو گیارہ کے کمانڈر کے طور پر نیل آرمسٹرانگ نے چاند کی سطح پر پہلا قدم رکھا تھا۔ اس موقع پر آرمسٹرانگ کا تاریخی جملہ آج بھی انسانی ذہنوں میں موجود ہے۔ چاند پر قدم رکھنے کے بعد آرمسٹرانگ کا کہنا تھا کہ یہ انسان کا چھوٹا سا قدم ہے لیکن حقیقت میں انسانیت کی ایک بہت بڑی جَست ہے۔
ا ا / ع ا (ڈی پی اے، اے پی)