1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چانسلر میرکل کے فون کی نگرانی کا اسکینڈل، باقاعدہ تحقیقات ہوں گی

عاطف بلوچ5 جون 2014

جرمن وفاقی دفتر استغاثہ نے امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے چانسلر انگیلا میرکل کے موبائل فون کی مبینہ نگرانی پر باقاعدہ تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک ہفتہ قبل ہی اس کیس کو بظاہرخارج کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/1CCQi
تصویر: MICHAEL KAPPELER/AFP/GettyImages

جرمنی کے وفاقی چیف پراسیکیوٹر ہارالڈ رانگے نے بدھ چار جون کو پارلیمان کو بتایا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے کی طرف سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے موبائل فون کی مبینہ جاسوسی کی باقاعدہ تحقیقات کی جائیں گی۔ گزشتہ ہفتے کے دوران موصول ہونی والی اطلاعات سے معلوم ہو رہا تھا کہ غالباﹰ اس کیس پر کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی، جس پر متعدد ممبران پارلیمان کے علاوہ مقامی میڈیا نے شدید تنقید کی تھی۔

جرمن اٹارنی جنرل رانگے نے بدھ کو ایک خصوصی پارلیمانی کمیٹی کو اس کیس سے متعلق ابتدائی تحقیقات سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس سلسلے میں مزید تحقیقات کی جائیں گی۔ بعد ازاں انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ایس اے کی طرف سے جرمن عوام کی نگرانی بھی ایک مسئلہ ہے لیکن فی الحال اس ضمن میں باقاعدہ تحقیقات کے لیے جواز نہیں ہے۔

Range im Rechtsausschuss 4. Juni 2014
جرمنی کے وفاقی چیف پراسیکیوٹر ہارالڈ رانگےتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری طرف جسٹس منسٹر ہیکو ماس نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ عوامی اور سیاسی دباؤ کی وجہ سے وفاقی دفتر استغاثہ نے چانسلر میرکل کی نگرانی کے کیس کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بدھ کے دن ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ماس نے کہا کہ رانگے نے اس کیس کو شروع سے ہی انتہائی اہم سمجھا تھا اور اس حوالے سے ان کی طرف سے مزید تحقیقات کا فیصلہ قانون اور انصاف کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب امریکا اور یورپ میں اس کے اہم اتحادی ملک جرمنی کے رہنماؤں کی کوشش ہے کہ جاسوسی کے اس اسکینڈل کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر آ جائیں، اس پیشرفت سے صورتحال ایک مرتبہ پھر کشیدہ ہو سکتی ہے۔

دوسری طرف امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی نائب ترجمان میری ہیرف نے کہا ہے کہ اس اسکینڈل کے تناظر میں جرمن تحفظات کو دور کرنے کا بہترین ذریعہ سفارتکاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب اپریل میں چانسلر میرکل نے امریکا کا دورہ کیا تھا کہ تو صدر اوباما نے ان کے ساتھ ان الزامات پر مفصل تبادلہ خیال کیا تھا۔

جرمن دفتر استغاثہ کی طرف سے اس کیس کی باضابطہ تحقیقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں میری ہیرف کا کہنا تھا، ’’سفارتکاری کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا شاید بہتر ہو گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ انہیں ایسی معلومات نہیں ہیں کہ جرمنی کی طرف سے شروع کی جانے والی تحقیقات میں واشنگٹن حکومت جرمن دفتر استغاثہ کے ساتھ تعاون کرے گی یا نہیں۔

این ایس اے کے سابق کانٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن کی طرف سے گزشتہ برس جون میں منظر عام پر لائی گئیں خفیہ دستاویزات میں جب ایسے الزامات سامنے آئے تھے کہ امریکا نے جرمن چانسلر کی نگرانی بھی کی ہے تو میرکل نے کہا تھا کہ دوستوں کی نگرانی نہیں کی جاتی ہے۔ میرکل نے اس اسکینڈل پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ان الزامات سے ان کے اعتماد کو دھچکا لگا ہے اور اب اس اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔