چاویز حکومتی امور پر توجہ دینے کے قابل ہیں، نائب صدر
24 فروری 2013اٹھاون سالہ اوگو چاویز ہوانا سے کینسر کی سرجری کے قریب دس ہفتوں بعد پیر کو وطن لوٹے تھے اور وہ وینزویلا پہنچنے کے بعد بھی عوامی منظر نامے پر نظر نہیں آئے ہیں۔ نائب صدر نکولاس مادُورو نے کہا ہے کہ چاویز اگرچہ مصنوعی تنفس پر ہیں لیکن وہ بالخصوص اقتصادی اور عسکری نوعیت کے معاملات پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے قابل ہو چکے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مادُورو کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ کاراکس کے ایک فوجی ہسپتال میں زیر علاج صدر چاویز کے ساتھ جمعے کے دن پانچ گھنٹے تک رہے اور اس دوران چاویز نے ان کے ساتھ تحریروں کے ذریعے مکالمت کی، ’’ وہ (صدر چاویز) لکھے ہوئے نوٹس کے ذریعے اپنے خیالات سے آگاہ کرنے کے قابل ہیں۔‘‘
مادُورو نے مزید بتایا کہ صدر چاویز توانائی سے بھرپور ہیں اور ان کے جذبے جوان ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے صدر کے ساتھ متعدد موضوعات پر باتیں کیں اور چاویز نے کہا ہے کہ وہ کاراکس واپس پہنچ کر انتہائی خوش ہیں۔
صدر چاویزگزشتہ برس دسمبر سے عوامی منظر نامے سے غائب ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی ان کی تصاویر جاری کی گئی تھیں، جن میں وہ کیوبا کا ایک اخبار پڑھتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ ان تصاویر میں ان کی دو بیٹیاں ان کے پاس بیٹھی ہوئی ہیں۔
دوسری طرف برازیل کی صدر ڈلما روسیف نے کہا ہےکہ وینزویلا کے وزیر خارجہ الیاس خاوا نے انہیں مطلع کیا ہے کہ صدر چاویز کی صحت بہتر ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ خاوا نے مجھے بتایا ہے کہ صورتحال قابو میں ہے... انہوں نے مجھے کوئی پریشان کن خبر نہیں سنائی۔‘‘ روسیف کے بقول چاویز کو ابھی بھی تنفس میں مسائل کا سامنا ہے لیکن ان کی صحت بحالی کی طرف گامزن ہے۔
دارالحکومت کاراکس کے جس ملٹری ہسپتال میں صدر چاویز کا علاج جاری ہے، وہاں سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس ہسپتال کے باہر پہرے پر تعینات فوجیوں کو مشتبہ افراد کے ساتھ ساتھ صحافیوں کو بھی وہاں سے دور رکھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
دریں اثناء وینزویلا میں اپوزیشن کے سینکڑوں حامیوں نے ہفتے کے دن کاراکس میں ایک احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہیں صدر چاویز کی صحت کے حوالے سے مستند معلومات فراہم کی جائیں۔ گیارہ دسمبر کو کینسر کی سرجری کے لیے کیوبا جانے والے صدر چاویز کی خیریت سے متعلق خبریں صرف ان کے قریبی حلقے ہی فراہم کر رہے ہیں، جن پر ملکی اپوزیشن اپنے اعتراضات بھی ظاہر کر چکی ہے۔
ab/ng (AFP)