چدمبرم پر جوتا پھینکا گیا، سکھ ابھی ناراض ہیں
7 اپریل 2009حالانکہ 1984 کے بعد سے پنجاب کے دریاؤں میں کافی پانی بہہ چکا ہے اور سکھو ں کے زخم کافی بھر بھی گئے ہیں لیکن دہلی میں سکھ مخالف فسادات کے دو اہم ملزمان کانگریس کے سینئر رہنما جگدیش ٹائٹلر اور سجن کمار کو پہلے مرکزی تفتیشی ایجنسی، سی بی آئی کے ذریعہ کلین چٹ دئے جانے اور اس کے بعد پارٹی کے ذریعہ انہیں حالیہ عام انتخابات میں امیدوار نامزد کرنے سے اس موضوع نے دوبار ہ مرکزیت حاصل کرلی ہے۔ سکھوں کی اس ناراضگی نے آج اس وقت ایک نیا موڑلے لیا جب ہندی روزنامہ دینک جاگرن سے وابستہ ایک سکھ صحافی جرنیل سنگھ نے وزیر داخلہ پی چدمبرم کی پریس کانفرس کے دوران ان پر اپنا جوتاپھینک مارا۔
جرنیل سنگھ سی بی آئی کی طرف سے جگدیش ٹائٹلر اور سجن کمارکو کلین چٹ دئے جانے کے متعلق سوال کررہے تھے اور انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے سی بی آئی پر دباو ڈال کر یہ فیصلہ دلوایا ہے تاہم وزیر داخلہ نے اس کی تردیدکی لیکن جرنیل سنگھ چدمبرم کے جوابات سے مطمئن نظر نہیں آرہے تھے اور اچانک اپنا جوتا ان پر پھینک دیا لیکن جوتا انہیں نہیں لگا۔
جرنیل سنگھ نے بعد میں کہا کہ وہ اپنے جذبات کو قابو میں نہیں رکھ سکا اور اسے غصہ آگیا تھا۔
جرنیل سنگھ کوحالانکہ منتظر الزیدی کی طرح گرفتار کرکے تین سال کی سزا تونہیں دی گئی اور چدمبرم نے صحافیوں کے کہنے پر جرنیل سنگھ کو اسی وقت رہا کرنے اور اس کے خلاف کوئی کیس درج نہ کرنے کا حکم دے دیا۔ تاہم اس واقعہ نے اسے بہر حال سکھوں کے ایک حلقے کا ہیرو تو بنا ہی دیا ہے۔ کچھ لوگ اسے بھگت سنگھ کے ہم پلہ قرار دے رہے ہیں جنہوں نے بھارت کی جنگ آزادی کے دوران قومی اسمبلی میں بم پھینکا تھا۔
دہلی کی شرومنی اکالی دل نے اسے دو لاکھ روپے انعام اور مزید اعزاز دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ایک شخص نے جرنیل سنگھ کے جوتے کوپانچ لاکھ روپے میں خریدنے کی پیش کش بھی کردی ۔ ایک سکھ جماعت نے اسے حالیہ عام انتخابات میں ٹکٹ دینے کی پیش کش کی ہے۔
صحافتی حلقوں میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا کسی صحافی کو اپنی پیشہ ورانہ حدود سے آگے بڑھ کر سیاسی کارکن کا رول ادا کرنے کی اجازت ہے یا نہیں۔ صحافیو ں کی تنظیمو ں نے اس واقعہ پر نکتہ چینی کی ہے ۔ خود روزنامہ دینک جاگرن نے اپنے صحافی کی حرکت سے خود کو علیحدہ کرلیا ہے۔ مرکزی وزیر اور کانگریس پارٹی کے ترجمان اشونی کمار نے کہا کہ اپنی ناراضگی ظاہر کرنے کا یہ کوئی مناسب طریقہ نہیں ہے، جو کچھ ہوا وہ افسوس ناک ہے اور پورے ملک کو اس پر شرمندگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ زخموں پر مرہم لگانے کی کوشش کی ہے۔
اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھی حالانکہ وزیر داخلہ پر جوتا پھیکنے کے واقعہ پر نکتہ چینی کی تاہم اسے اس بہانے کانگریس کے خلاف ایک موقع ہاتھ آگیا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان بلبیر پنج نے کہا کہ کم از کم آج کے واقعہ کے بعدکانگریس پارٹی کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں اور اسے یہ معلوم ہوجانا چاہئے کہ 25 سال گذر جانے کے بعد بھی سکھ اس سے کتنے ناراض ہیں۔ پنجاب کے وزیر اعلی اور بی جے پی کی حلیف پرکاش سنگھ بادل نے بھی انہیں خیالات کا اظہار کیا۔
جگدیش ٹائٹلر اور سجن کمار کو الیکشن میں امیدوار بنانا کانگریس کے لئے گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔ ایک طرف کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے خاندان کے تئیں ان کی برسوں پرانی وفاداری اور دوسری طرف سکھوں کی ناراضگی، جس کا سیدھا اثر پنجاب کی گیارہ لوک سبھا سیٹوں پر پڑسکتا ہے۔کانگریس پارٹی کے ترجمان اشونی کمار نے یہ کہتے ہوئے کانگریس کے فیصلے کا دفاع کیا کہ کسی کو ملزم یا مجرم قراردینے میں بہت فرق ہے۔ دونوں کا معاملہ عدالت کے پاس ہے اور اس کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔
دریں اثنا دہلی کی وزیر اعلی شیلا دکشت اور سکھوں کی نمائندہ تنظیم دہلی سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کی کافی طویل میٹنگ ہوئی جس میں سکھوں نے واضح کردیا کہ وہ دہلی کی دو پارلیمانی سیٹوں کو چھوڑ کر بقیہ پانچ سیٹو ں پر کانگریس کی حمایت کرسکتے ہیں۔ ان دو سیٹوں پر کانگریس پارٹی نے جگدیش ٹائٹلر اور سجن کمار کو امیدوار بنایا ہے۔ اس دوران کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما اور پارٹی کی اعلی فیصلہ ساز مجلس کے رکن جناردھن دویدی نے کہا کہ پارٹی جگدیش ٹائٹلر اور سجن کمار کو امیدوار بنانے کے معاملے پر نظر ثانی کرسکتی ہے۔